کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 8
کوئی حرج نہیں ہے، یہ امر بالمعروف کے ضمن میں آجاتا ہے۔‘‘
ناظرینِ کرام!
یہ فتویٰ کتاب و سنت کی رو سے صحیح نہیں ہے بلکہ امر بالمعروف کے نام پر اذان مسنونہ کی بجائے لاؤڈ سپیکر پر اعلان کرنا بدعت ہے۔ اصل بدعت وہی ہے جو سنت کی جگہ رائج ہو جائے۔ لہٰذا اذان سحری کی بجائے درود و صلوٰۃ پڑھنا، نقارہ بجانا اور دیگر رسمی چیزیں دھونسہ، گولہ، سیٹی وغیرہ بدعت ہیں ، البتہ اذانِ مسنونہ کو دور تک پہنچانے کے لئے لاؤڈ سپیکر کا استعمال درست ہے۔
میں پہلے سحری کی اذان کا ثبوت پیش کرتا ہوں پھر اس کی بجائے لاؤڈ سپیکر پر دیگر اعلانات کا بدعت ہونا ثابت کروں گا۔
۱۔ عن عائشۃ ان بلا لا کان یؤذن بلیل، فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کلوا واشربوا حتی یؤذن ابن امّ مکتوم فانہ یوذن حتی یطلع الفجر۔ [1]
عائشہ کہتی ہیں : حضرت بلال رات کے وقت اذان دیا کرتے تھے۔ پس رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: تم سحری کے وقت کھاتے پیتے رہا کرو یہاں تک کہ مؤذن ابن ام مکتوم اذان دے۔ وہ طلوع فجر سے پہلے اذان نہیں دیا کرتے تھے۔
اس صحیح حدیث (قطعی الثبوت، قطعی الدلالت) سے مندرجہ ذیل امور ثابت ہیں ۔
(الف) عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں دو مؤذن مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مقرر تھے؛ ایک بلال۔۔۔ جو سحری کے وقت اذان کہتے تھے، دوسرے ابن مکتوم ۔۔۔۔ جو طلوعِ فجر پر اذان دیا کرتے تھے۔
(ب) فجر سے پہلے سحری کے وقت اذان کہنا مسنون ہے اور یہ بھی کہ یہ تعامل عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جاری رہا کیوں کہ لفظ ’’کان یؤذن‘‘ ماضی استمراری ہے۔
[1] البخاری :کتاب الصوم