کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 6
کرے اور پاکستان میں اندرونی اصلاح حال کے لئے اپنی کوششیں تیز تر کر دے اور فتنوں کے سد باب کا تہیہ کرے تاکہ بیرونی دشمنوں کے ناپاک عزائم کا قلع قمع کیا جا سکے۔ ہم اس وقت جس داخلی انتشار اور بیرونی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں اس کا واحد سبب ہماری وہ کوتاہی ہے جو ہم سے اسلام کے نام پر حاصل کئے جانے والے اس ملک میں اس کے نظریے کو عملی صورت نہ دینے میں سرزد ہوئی۔ اللہ تعالیٰ ایک فرد کو تو مدتوں تک ڈھیل دے دیتے ہیں لیکن قوم کو نہیں ، یہ صورتِ حال راصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک انتباہ ہے وہ شاید ہمیں جھنجھوڑنا چاہتا ہے کہ اس سے پہلے کہ پانی سر سے گزر جائے ہم اُٹھیں اس کی طرف رجوع کریں اور خدا و خلق کے آگے ہم نے تحریک پاکستان چلاتے وقت جو عہد و پیمان باندھے تھے ان کو پورا کریں ۔ ہمیں اس وقت اگر کوئی چیز بچا سکتی ہے تو یہی ہے کہ ہم علاقائی تعصبات کو خیر باد کہیں اور اسلام کی بنیادوں پر مل بیٹھیں اور اس جال کو تار تار کرنے کی کوشش کریں ، جو خود ہم نے نظریۂ پاکستان سے عملاً انحراف کر کے اپنے ارد گرد پھیلا لیا ہے۔ سالمیت اسلام يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٠٢﴾ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا (آل عمران: ۱۰۲،۱۰۳) اے ایمان والو! مقدور بھر اللہ کے لئے پرہیز گاری اختیار کرو اور تمہاری موت اسلام پر ہی ہونی چاہئے۔ اور اللہ تعالیٰ کی نعمت یاد رکھو کہ تم آپس میں دشمن تھے، اس نے تمہارے دِلوں میں اُلفت ڈال دی، پس تم اس کے احساس سے (باہم) بھائی بھائی بن گئے۔