کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 34
مصعب رضی اللہ عنہ بن عُمیر تاریخ المشاہیر فاضلِ نوجوان جناب علیم تابانیؔ صاحب حضرت مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر مکے کے ایسے حسین و جمیل اور خوشرو نوجوان تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کا تذکرت کرتے تو فرماتے کہ:۔ ’’مکے میں مصعب رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی حسین و خوش پوشاک اور پروردۂ نعمت نہیں ہے۔‘‘ ان کے والدین کو ان سے شدید محبت تھی، خصوصاً ان کی والدہ خناس بنت مالک نے مالدار ہونے کی وجہ سے اپنے جگر گوشے کو نہایت ناز و نعم سے پالا تھا۔ وہ اپنے زمانہ کے لحاظ سے عمدہ سے عمدہ پوشاک پہنتے اور لطیف سے لطیف خوشبو استعمال کرتے تھے۔ حضرمی جوتا جو اس زمانے میں صرف امرائ کے لئے مخصوص تھا وہ ان کے روزمرہ کے کام آتا تھا اور ان کے وقت کا اکثر حصہ آرائش و زیبائش میں بسر ہوتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں انہیں انتی نعمتوں سے نوازا تھا وہاں ان کے آئینۂ دل کو بھی نہایت صاف و شفاف بنایا تھا جس پر صرف ایک عکس کی دیر تھی۔ چنانچہ مکے میں توحید کی صدا بلند ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی دعوت دی تو یہ بھی شرک و بت پرستی سے متنفر ہو گئے۔ اور آستانۂ نبوت پر حاضر ہو کر اسلام کے جانبازوں میں داخل ہو گئے۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ارقم بن ابی ارقم کے مکان میں قیام پذیر تھے اور مکے کی سرزمین مسلمانوں پر تنگ ہو رہی تھی۔ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھتے تھے۔ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ ان کی ماں اور ان کے اہلِ خاندان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے پیغام کے اس قدر دشمن ہیں کہ اس کو ایک لحظہ کے لئے بھی برداشت نہیں کر سکتے لیکن نیکی رغبت او بدی سے نفرت نے انہیں ہر چیز سے بے نیاز کر دیا اور وہ زندگی کے حقیقی مقصد کو جان کر اس