کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 33
سید حسن شاہ رامپوری رحمہ اللہ (متوفی ۱۳۱۲؁ھ) نے سید عالم علی رحمہ اللہ سے تحصیلِ حدیث کی اور رامپور میں درسِ حدیث دیتے رہے۔ کثیر التعداد علما نے استفادہ کیا۔ مولانا ولایت علی صادق پوری رحمہ اللہ (م ۱۲۶۹؁ھ) نے شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ سے پھر قاضی محمد بن علی شوکانی رحمہ اللہ سے تحصیلِ حدیث کی اور سنت کی اشاعت میں بڑی سرگرمی سے منہمک رہے۔ بے شمار علمائ نے ان سے حدیث پڑھی۔ مولانا قاضی محمد بن عبد العزیز جعفری رحمہ اللہ مچھلی شہری (م ۱۳۲۰؁ھ) نے مولانا عبد الغنی بن ابی سعید دہلوی رحمہ اللہ سے اور شیخ عبد الحق بن فضل اللہ عثمانی رحمہ اللہ اور دیگر ائمۂ حدیث سے تحصیل علم کیا اور خلق کثیر نے ان سے استفادہ کیا۔ مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ (متوفی ۱۳۱؁ھ) شیخ عبد الغنی رحمہ اللہ مذکور سے اخذِ علم کے بعد تیس سال تک درس و تدریس میں مصروف رہے اور صحاح ستہ کو ایک سال میں ختم کراتے تھے۔ تدبر داتقان اور ضبط و تحقیق میں ان کا درس بے نظیر ہوتا تھا۔ سید نواب صدیق الحسن خاں حسینی رحمہ اللہ بخاری قنوجی (م ۱۳۱۷؁ھ) نے نصنیف و تالیف کے ذریعے علم حدیث کو عام کر دیا۔ کتبِ حدیث کو نشر کرنے میں بے مثال خدمات انجام دیں ۔ فتح الباری، نیل الاوطار اور بہت سی دیگر کتبِ حدیث شائع کیں ۔ نواب صاحب مرحوم کے احسانات سے امت عہدہ برآ نہیں ہو سکتی۔ مولانا شمس الحق بن امیر علی ڈیانوی رحمہ اللہ شاگرد حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ نے عون المعبود شرح سنن ای داؤد التعلیق المغنی علی سنن الدار قطی اور دیگر کتب کے ذریعے اشاعتِ حدیث میں بڑا حصہ لیا۔ مولانا حافظ عبد المنان صاحب وزیر آبادی رحمہ اللہ (م ۱۳۳۴؁ھ) شاگرد حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ ، نے وزیر آباد میں مدت العمر درس حدیث دیا اور بے شمار علمائ نے فیض پایا۔ مولانا سید امیر حسین رحمہ اللہ سہسوانی (ام ۱۲۹۱؁ھ) حافظ عبد اللہ غازی پوری رحمہ اللہ (م ۱۳۳۷؁ھ) مولانا محمود الحسن رحمہ اللہ دیو بندی (م ۱۳۳۹؁ھ) مولانا سید انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ ، مولانا عبد الرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ علمبردارانِ سنت و حدیث کے نامور قافلہ سالاروں میں شمارے ہوتے ہیں ۔