کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 32
نے علمِ حدیث کے پرچم کو چار وانگ ملک میں لہرایا اور سر بلند کیا۔ شاہ محمد اسحاق رحمہ اللہ بن محمد افضل العمری رحمہ اللہ سبط شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ نے اپنا نانا شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ سے علمِ حدیث حاصل کیا۔ درس و تدریس کے ذریعے خدمتِ حدیث کی اور کثیر التعداد علمائ نے موصوف سے استفادہ کیا اپنے زمانے میں استاذِ شیوخِ حدیث کہلائے۔ شیخ عبد الحق بن فضل اللہ عثمانی رحمہ اللہ (متوفی ۱۲۷۶ھ) نے دہلی میں خاندانِ ولی اللہ کے علاوہ صنعائ یمن میں جا کر سندی رحمہ اللہ ، بہکلی رحمہ اللہ اور شوکانی رحمہ اللہ اور عبد اللہ بن اسماعیل الاسیر سے علمِ حدیث حاصل کیا اور وطن واپس آکر درس و تدریس میں مشغول ہوئے۔ شیخ عبد الغنی بن ابی سعید دہلوی رحمہ اللہ مہاجرِ مدینہ (متوفی ۱۲۹۶؁ھ) نے شیخ اسحاق رحمہ اللہ سے تحصیلِ علم کے بعد حجاز جا کر شیخ عابد سندی رحمہ اللہ اور دیگر علمائے حدیث سے علمِ حدیث پڑھا اور واپسی پر تدریسِ حدیث کے لئے ہمہ تن مصروف ہو گئے۔ سنن ابن ماجہ کی علیقات قلمبند کیں (تعلیقات علی سنن ابن ماجہ) مفتی عبد القیوم بن عبد الحی صدیقی برہانوی رحمہ اللہ (متوفی ۱۲۹۹؁ھ) نے شاہ محمد اسحاق رحمہ اللہ سے تحصیل حدیث کی اور تدریس کے ذریعے نشر و اشاعت میں مصروف رہے۔ مولانا احمد علی بن لطف اللہ سہارنپوری رحمہ اللہ (متوفی ۱۲۹۷؁ھ) نے شیخ وجیہ الدین سہارنپوری رحمہ اللہ اور شاہ اسحاق رحمہ اللہ سے علم حدیث پڑھا اور درس و تدریس میں مشغول رہے۔ کتبِ حدیث بالخصوص صحیح بخاری کی صحت کا اہتمام کیا اور بڑا مفید حاشیہ لکھا۔ قاری عبد الرحمن بن محمد انصاری پانی پتی رحمہ اللہ (م ۱۳۱۴؁ھ) نے شیخ اسحاق رحمہ اللہ موصوف سے اخذِ علم کیا، مدت العمران کی صحبت میں رہے۔ درس و تدریس کے ذریعے حدیث کی بڑی خدمت کی۔ سید عالم علی نگینوی رحمہ اللہ (م ۱۲۹۵؁ھ) بھی شاہ اسحاق رحمہ اللہ کے شاگرد تھے۔ مراد آباد میں مدت العمر درسِ حدیث دیتے رہے۔ سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ (م ۱۳۲۰؁ھ) حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ ان سے عرب و عجم نے حدیث سیکھی اور اپنے عہد میں اقلیم حدیث کے تاجدار ٹھہرے۔