کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 31
’’انہیں ستر ہزار احادیث متن، اسناد اور جرح و تعدیل کے ساتھ حفظ تھیں ۔‘‘ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی اولاد میں سے سراج احمد سر ہندی رحمہ اللہ ثم رامپوری نے جامع الترمذی کی شرح لکھی۔ اسی طرح شیخ محمد اعظم بن سیف الدین معصومی سر ہندی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی شرح قلمبند کی۔ اس برصغیر میں اشاعتِ حدیث کے سربراہوں میں شیخ محمد افضل سیالکوٹی رحمہ اللہ بھی ہیں جو شیخ عبد الاحد بن محمد سعید سرہندی رحمہ اللہ کے جلیل القدر رفقا اور تلامذہ میں سے تھے۔ ان سے حدیث پڑھنے کے بعد حضاز جا کر شیخ سالم بن عبد اللہ البصری المکی رحمہ اللہ سے تحصیلِ حدیث کی، وطن واپس آکر دہلی میں اقامت اختیار کی اور تدریسِ حدیث کے لئے زندگی وقف کر دی۔ شیخ صفۃ اللہ رضوی خیر آبادی رحمہ اللہ نے حجاز پہنچ کر شیخ محمد بن ابراہیم الکردیالمدنی رحمہ اللہ سے علم حدیث حاصل کیا اور وطن واپس آکر خیر آباد میں تدریسِ حدیث کے لئے اپنی زندگی وقف کر دی۔ شیخ محمد فاخر بن یحییٰ العباسی الٰہ آبادی رحمہ اللہ نے شیخ محمدحیات سندی مدنی رحمہ اللہ سے علمِ حدیث حاصل کیا اور اس مقدس علم کی نشر و اشاعت کے لئے کمر بستہ ہو کر مصروفِ عمل ہو گئے۔ شیخ خیر الدین سورتی رحمہ اللہ نے بھی شیخ محمد حیات سندی رحمہ اللہ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا اور تحصیلِ حدیث کے بعد اپنے شہر سورت میں برابر پچاس برس درسِ حدیث دیا۔ کثیر التعدادعلما نے فیض پایا۔ پھر طائفۂ اہلِ حدیث کے سرخیل اور برصغیر پاک وہند کے محدثین کے زعیم، حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہؓ بن عبد الرحیم العمری دہلوی رحمہ اللہ (متوفی ۱۱۷۶؁) کا دور شروع ہوا۔ شاہ صاحب رحمہ اللہ موصوف نے حجاز پہنچ کراستاذ الاساتذہ اور شیخ الشیوخ ابو طاہر محمد بن ابراہیم الکروی المدنی رحمہ اللہ اور دیگر ائمۂ حدیث سے علمِ حدیث حاصل کیا۔ وطن واپس آکر دہلی میں مسندِ تدریس پر روفق افروزہوئے اور علم حدیث کی نشر و اشاعت شب و روز کوشاں رہے۔ درس و تدریس کے علاوہ تصنیف و تالیف کے ذریعے بھی خدمتِ حدیث بجا لائے۔ کتاب و سنت کے نور کو عام کر دیا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں فقہی امور میں تطبیق پیدا کی اور آج کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرچے انہی کے دم قدم کا نتیجہ ہیں ۔ شاہ صاحب رحمہ اللہ کی اولاد میں سے شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ ، شاہ عبد القادر رحمہ اللہ ، شاہ رفیع الدین رحمہ اللہ اور ان کے پوتے شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ