کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 29
(م ۷۸۵ھ) اُچ میں حدیث و سنت کی شمعیں جلائے نظر آتے ہیں ۔ ان بزرگوں نے اپنے اپنے حلقوں میں درسِ حدیث کو جاری رکھ کر سنت نبوی اور درس و تدریسِ حدیث کو زندہ رکھنے کی بڑی کوشش کی۔ شیخ بہاؤ الدین زکریا رحمہ اللہ نے تو مسنون دعاؤں کا ایک مجموعہ تالیف فرما کر ادعیۂ ماثورہ کو رواج دیا۔ ٭ اِن مساعی کے باوجود علم حدیث سے سرد مہری اور بے توجہی کی عام حالت نوی صدی ہجری کے آخر تک رہی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حالات سازگار بنا دیئے۔ کئی بزرگانِ دین حدیث و سنت کی شمعیں روشن کرنے کے لئے اس برصغیر میں تشریف لائے۔ لیکن انہوں نے احمد آباد کے علاقے کو اپنی مساعی کا مرکز بنایا۔ ان بزرگوں میں مندرجہ ذیل حضرات کے اسمائے گرامی خاص طور پر قابلِ ذِکر ہیں :۔ ٭ شیخ عبد المعطی بن حسن بن عبد اللہ باکثیر المکی رحمہ اللہ (متوفی احمد آباد ۹۸۹ھ) ٭ شیخ احمد بن بدر الدین المصری رحمہ اللہ (متوفی احمد آباد ۹۹۲ھ) ٭ شیخ محمد بن احمد بن علی الفاکہی حنبلی رحمہ اللہ (متوفی احمد آباد ۹۹۲ھ) ٭ شیخ محمد بن محمد عبد الرحمٰن المالکی المصری رحمہ اللہ (متوفی احمد آباد ۹۱۹ھ) ٭ شیخ رفیع الدین چشتی شیرازی رحمہ اللہ (متوفی اکبر آباد ۹۵۴ھ) ٭ خواجہ میر کلاں ہروی رحمہ اللہ (متوفی اکبر آباد ۹۸۱ھ) بعض علمائے کرام نے حرمین شریفین جا کر علم حدیث حاصل کیا۔ پھر وطن واپس آکر اس مقدس علم کی نشر و اشاعت اور تعلیم و تدریس میں سرگرم عمل رہے۔ مثلاً شیخ عبد اللہ بن سعد اللہ سندی رحمہ اللہ اور شیخ رحمۃ اللہ بن عبد اللہ ابراہیم سندی رحمہ اللہ نے حجاز جا کر تحصیلِ علمِ حدیث کیا۔ واپسی پر درس و تدریس میں مشغول ہوئے اور گجرات کاٹھیاوار کے علاقے میں مدت العمر درسِ حدیث دینے کے بعد پھر حجاز کو ہجرت فرمائی اسی طرح:۔ شیخ یعقوب بن حسن کشمیری رحمہ اللہ (متوفی ۱۰۰۳ھ) شیخ جوہر کشمیری رحمہ اللہ (م ۱۰۲۲ھ) شیخ عبد اللہ بن شمس الدین سلطانپوری رحمہ اللہ شیخ قطب الدین عباسی گجراتی رحمہ اللہ شیخ محمد بن طاہر پٹنی رحمہ اللہ اور سید عبد الاول بن علی بن علا الحسینی رحمہ اللہ