کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 20
گی یا مقید بغیر ظرف یعنی افعالِ خاصہ سے ہو گی۔ افعال خاصہ کی صورت میں اس کا حذف منع ہے باقی صورتوں میں حذف بہت ہے۔‘‘ اب وجود شغار باقی رکھنے کے لئے لا شغار فی الاسلام میں خبر افعال خاصہ سے بنانی عربیت کے خلاف ہے۔ کیوں کہ اس صورت میں حذف خبر منع ہے۔ حالانکہ یہاں خبر محذوف ہے۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ یہاں خبر افعالِ عامہ[1] سے ہے۔ لائے نفی جنس کی طرح نہی بھی تحریم اور بطلان کے لئے ہے: نہی میں اصل تحریم ہے جیسا کہ خطابی نے ’’معالم السنن‘‘ میں کہا ہے اور اس نکاح کو ایسا ہی باطل قرار دیا ہے جس طرح نکاحِ متعہ اور لڑکی پر اس کی خالہ اور پھوپھی کا نکاح باطل ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے ’’کتاب الام‘‘ میں شغار اور متعہ میں صحۃ اور عدمِ صۃ کا فرق کرنے والوں کی کلام کا تفصیلی معارضہ پیش کیا ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے ناجائز حیلہ قرار دیا ہے۔ اس نہی کو اصل معنی تحریم اور بطلان سے پھیرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ اسی طرح لائے نفی جنس کو اصلی معنی سے پھیر کر مبالغہ[2] قرار دینا بے دلیل ہے۔ تحریم شغار اور اجماع، علما: مذکورہ بالا احادیث سے مطلق شغار کی ممانعت نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے ثابت ہو چکی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ تقرر مہر اور بغیر تقررمہر کا کوئی فرق نہیں کیا لیکن بعض علما نے شغار کی مذکورہ بالا نبوی تفسیر سے واقف نہ ہونے کی بنائ پر اس کی تعریف میں اختلاف کیا ہے جبکہ شغار کی حرمت پر سب کا اتفاق ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ
[1] افعال عامہ ۔ وجود ثبوت کون؟ حصول اور اسقرار ہیں ۔ [2] بعض لوگ کہتے ہیں کہ لائے نفی جنس۔۔۔۔۔۔ وجود شے کی نفی تو کرتا ہے لیکن کبھی نفی وجود سے مقصد مبالغہ ہوتا ہے ۔ حافظ صاحب اس کی تردید کر رہے ہیں کہ یہ مجاز کی قسم سے ہے جو یہاں نہیں بن سکتی کیونکہ حقیقی معنی سے مجازی کی طرف مجبور کرنے والی یہاں کوئی دلیل نہیں جس کا ہونا ضروری ہوتا ہے ۔