کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 18
حدیث نمبر ۱: رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے شغار سے مطلقاً منع فرمایا ہے۔ مسند احمد اور صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:۔ نھی رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) عن الشغار، والشغار ان یقول الرجل زوجنی ابنتک وازوجک ابنتی او زوجنی اختک وازوجک اختی۔ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے شغار سے منع فرمایا اور شغار یہ ہے کہ ایک شخص (دوسرے سے) کہے کہ میں تجھے اپنی بیٹی یا بہن کا نکا دیتا ہوں (اس شرط پر) کہ تو مجھے اپنی بہن یا بیٹی کا نکاح دے۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نکا شغار کی جو تفسیر روایت کی ہے، اس میں آپ نے تقرر اور حدم تقرر مہر کی کوئی شرط نہیں لگائی۔ شبہ: اگر کوئی کہے کہ شغار کی یہ تفسیر حضرت ابو ہریرہ کی ہے خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نہیں ۔ ازالہ شبہ: جواب دو طرح سے ہے: اولاً: یہ ظاہر کے خلاف ہے کیونکہ جب حدیث کا پہلا حصہ مرفوع ہے تو دوسرا (تفسیر شغار) بھی مرفوع ہوگا دوسرے حصہ کو موقوف ثابت کرنے کے لئے دلیل کی ضرورت ہے جو مجود نہیں ۔ اگر یہ شبہ اس وجہ سے وارد ہوا ہے کہ تفسیرِ شغار کے الفاظ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے بھی ہو سکتے ہیں ، جیسا کہ پہلا حصہ ان کے الفاظ ہیں جس کا مفہوم رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے ہی ہےے تو اس کی وضاحت یوں ہے کہ مرفوع حدیث کے لئے صرف مفہوم رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے ہونا ضروری ہوتا ہے۔ الفاظ کبھی صحابیؓ کے ہوتے ہیں اور کبھی رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے۔ صحابی اس مفہوم کے لئے اگر اپنے الفاظ بھی استعمال کرے تو حدیث مرفوع ہی ہو گی۔ جیسا کہ پہلے حصہ حدیث میں مسلم ہے۔ نیز دوسرے حصہ کے لئے کوئی ایسا