کتاب: محدث شمارہ 3 - صفحہ 11
ابن ام مکتوم؛ فکنا نحبس ابن ام مکتوم عن الاذان، فنقول کما انت حتی نتسحر ولم یکن بین اذا نیھما الا ان ینزل ھذا ویصعد ھذا[1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخص مؤذن مقرر کر رکھے تھے (جواپنے اپنے وقت پر اذان دیا کرتے تھے۔) ایک بلال رضی اللہ عنہ اور دوسرا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رضی اللہ عنہ رات کو (سحری کے وقت) اذان دیتا ہے۔ تم اس وقت تک کھاؤ پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے۔ ہم ابن ام مکتوم سے کہتے، ٹھہر جا! کہ ہم سحری کھا لیں ۔ دونوں اذانوں کے درمیان اتنا تھوڑا وقفہ ہوتا تھا کہ ایک اترتا تو دوسرا چڑھ جاتا۔ مولانا عبد الجلیل صاحب جھنگوی نے اپنے رسالہ اذا سحور کے ص ۱۰ میں امام نووی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ:۔ ’’علما کرام نے اس کی صورت یہ بتائی ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ فجر سے پہلے سحری کی اذان دے کر ذکر دعا وغیرہ میں مشغول رہتے تھے۔ جب دیکھتے کہ فجر ہونے کے قریب ہے تو اتر آتے اور ابن ام مکتوم کو اطلاع دیتے جو پوہ پھٹنے پر اذان دیتے۔‘‘ پھر مولانا موصوف نے حجۃ اللہ البالغہ / ۱۹۲:۱ سے نقل کیا ہے کہ: ’’امام دو مؤذن ایسے مقرر کرے جن کی آواز لوگ پہنچانتے ہوں اور لوگوں کے لئے امام اس کا تفصیلاً اعلان کر دے۔‘‘ (ملخصاً) ۷۔ عن ابی محذورۃ قال: قال رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) امنائ المسلمین علی صلاتھم وسحورھم الموذنون۔ [2]
[1] مسند ابی داؤد الطیالسی 1: 185 [2] السنن الکبریٰ للبیہقی 1: 426 اور ایک روایت میں ہے ۔ المؤذنون امنا اللہ علی فطرہم وسحررہم مجمع الزوائد 1:143 اور مشکوٰۃ میں ہے ۔ عن ابن عمر قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خصلتان معلقتان فی اغناق المؤذنین للمسلمین صیامہم وصلوتہم راوہ ابن ماجہ وقال القاری سندہ صحیح ۔ یہ دونوں حدیثیں پہلی کی مؤید ہیں ۔