کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 99
سند حسب ِذیل ہے: ’’عبدالرزاق عن مالک عن یحییٰ بن أبي زائدۃ عن أبي سعید الخدري‘‘ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ڈاکٹر حمیری اپنے علم و فضل کے باوصف اس سند کے بارے میں بالکل خاموش ہیں جبکہ امام مالک بھی طبقہ سابعہ کے ہیں جو ۱۷۹ھ میں فوت ہوئے جبکہ ان کی پیدائش ۹۳ھ میں ہوئی۔ ڈاکٹر حمیری جب یہ تسلیم کرتے ہیں کہ معمر اور زائدہ کے مابین انقطاع ہے تو یہاں امام مالک اور یحییٰ کے مابین انقطاع کیوں نہیں ؟ بالخصوص جبکہ یحییٰ بن زکریا تو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کرتے ہیں ۔ ملاحظہ ہو التہذیب للمزی (ج۱۷/ ص۳۸۴ اورج۲۰/ ص۷۸) اور یہ قطعاً ثابت نہیں کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے یحییٰ سے بھی روایت لی ہے۔ چلئے ہم اس پہلو سے اسے نظر انداز کرتے ہیں ۔مگرثانیاً یہ بھی لطیفہ ہی ہے کہ یحییٰ بن ابی زائدہ جو تاسعہ طبقہ سے ہے اور ۱۲۰ھ میں پیدا ہوئے ہیں وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔ اس صریح دھاندلی کے باوجود افسوس کہ فاضل ڈاکٹر حمیری اس پرخاموش ہیں اور دوسری اسانید سے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کی روایت کاحوالہ ذکر کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ گویا یہاں یہ روایت اسی سند سے موجود ہے۔ إناللہ واناالیہ راجعون یحییٰ کی چوتھی حدیث اسی طرح یحییٰ کی چوتھی حدیث الجزء المفقود کے ص۹۱، رقم ۳۴ کے تحت جس کی سند یوں ہے: ’’عبدالرزاق عن مالک عن یحییٰ بن أبي زائدۃ عن علي رضي ﷲ عنہ‘‘ یہاں بھی وہی معاملہ ہے جو حدیث نمبر تین میں ہے اور یحییٰ تاسعہ طبقہ کے ہوتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ۔سبحان اﷲ، اور جناب ڈاکٹر حمیری حسب ِسابق یہاں بھی خاموش ہیں اور اس کی تخریج میں ترمذی، احمد، البزار وغیرہ کا حوالہ دیتے ہیں کہ ان کتابوں میں یہ أبو إسحق عن أبي حیۃ عن علي کی سند سے موجود ہے،مگر وہ بھول جاتے ہیں کہ اس سند سے تو یہ المصنف عبدالرزاق رقم ۱۲۰،۱۲۱ میں بھی موجود ہے۔ کیا کتاب کے صحیح انتساب کے لئے تنہامتن کا مل جانا کافی ہے؟