کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 98
وہ امام معمر سے بہرنوع بعدمیں ہوئے ہیں لیکن یہاں گنگا اُلٹی بہتی ہے کہ امام معمر،یحییٰ سے روایت کرتے ہیں ۔ ممکن ہے کوئی صاحب دل کی تسلی کے لئے اسے روایۃ الأکابر عن الأصاغر قرار دیں لیکن اس کے لیے دونوں کے مابین ثبوتِ سماع کی ضرورت ہے،اس لئے یہ بہانہ سازی بھی یہاں نہیں چل سکتی۔غالباً اسی لئے ڈاکٹر حمیری نے اعتراف کیا ہے کہ امام معمر کی یحییٰ سے روایت نہیں ۔
یحییٰ بن ابی زائدۃکی دوسری روایت
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدۃ کی ایک روایت کی سند یوں ہے :
’’قال عبد الرزاق أخبرني یحییٰ بن أبي زائدۃ عن سلیمان بن یسار قال علّمني أبو قلابۃ‘‘ (الجزء المفقود:ص۶۰ رقم ۱۳)
ابھی ہم ذکر کر آئے ہیں کہ یحییٰ بن زکریا ۱۲۰ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۸۳ یا۱۸۴ھ میں ان کا انتقال ہوا۔ اور اس سند میں وہ سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہیں ۔ جن کی وفات علیٰ حسب الاختلاف ۱۰۰ھ میں ،۱۰۳ھ ،۱۰۴ھ، ۱۰۷ھ یا ۱۰۹ھ بتلائی گئی ہے اور اکثر محدثین نے فرمایا ہے کہ وہ ۱۰۷ھ میں فوت ہوئے جبکہ ان کی عمر ۷۳سال تھی۔ (التہذیب للمزي ترجمہ ۲۵۵۹ وغیرہ) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں کبار الثالثۃ یعنی ثالثہ طبقہ کے کبار محدثین میں شمار کیا ہے۔ (تقریب: ۱۳۶) اس اعتبار سے سوال یہ ہے کہ یحییٰ جو ۱۲۰ھ میں پیدا ہوئے، وہ ۱۰۷ ھ میں تیرہ سال پہلے فوت ہوجانے والے سلیمان بن یسار سے کیونکر روایت کرسکتے ہیں ؟ کہاں نویں طبقہ کا یحییٰ بن زکریا اور کہاں تیسرے طبقہ کے کبار محدثین میں شمار ہونے والے سلیمان سے اس کی روایت! افسوس ہے ڈاکٹر حمیری یہاں خاموش ہیں ۔ آپ کہیں گے کہ یہاں انقطاع ہے۔ یہ بات بجا سہی، لیکن اس کادوسرا پہلو بھی ہے جو یحییٰ بن زکریا کی روایات سے سامنے آرہا ہے کہ اسے کس کس کا استاد اورکس کس کاشاگرد بنایاجارہا ہے؟
یحییٰ بن ابی زائدۃ کی تیسری روایت
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ کی تیسری روایت الجزء المفقود کے ص۸۳ رقم ۲۲ پرہے جس کی