کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 97
5. حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی المصنف کی سند متعدد طرق سے ذکر کی ہیں ۔ ملاحظہ ہو تغلیق التعلیق(ج۵ ص۴۵۵)، امام ابوبکر محمد بن خیراشبیلی المتوفی ۵۷۵ھ نے فہرسۃ ابن خیر ص۱۰۷ رقم ۱۷۴میں المصنف کی اسانید ذکر کی ہیں ۔ اسی طرح دیگر حضرات جنہوں نے المصنفکی روایت کی ہے، وہ اپنی روایت میں کسی نوعیت کے نقص کاذکر نہیں کرتے۔ یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ نقص کا یہ گھپلا کب اور کیسے واقع ہوا؟ 6. جناب ڈاکٹر حمیری نے مطبوعہ اور مخطوط کے مابین ایک تقابلی جائزہ پیش کیا ہے مگر افسوس کہ مخطوط میں جگہ بہ جگہ جو تساہل بلکہ تغافل پایا جاتا ہے، اس کی طرف کوئی اشارہ اُنہوں نے نہیں کیا۔ اسی تغافل سے اس مخطوط کی حیثیت متعین کی جاسکتی ہے۔ یحییٰ بن ابی زائدۃ کون ہیں ؟ چنانچہ اسی الجزء المفقودمیں جو چالیس روایات پائی جاتی ہیں ،ان میں پانچ روایات یحییٰ بن ابی زائدۃ سے منقول ہیں اور ان تمام روایات میں اسناد کے اعتبار سے عجیب گھپلا پایا جاتا ہے۔ چنانچہ یحییٰ کی ایک روایت جو الجزء المفقود کے ص ۶۱ رقم ۱۵ پر ہے۔ اس کی سند یوں ہے :’’عبد الرزاق عن معمر عن ابن أبي زائدۃ عن ابن عون‘‘ معمر سے مراد امام معمر بن راشد ہیں اور ڈاکٹر صاحب نے اس کے بارے میں یہ وضاحت کردی ہے کہ معمر لایروي عن ابن أبي زائدۃ کہ ’’معمر، ابن ابی زائدہ سے روایت نہیں کرتے‘‘، گویا یہ روایت منقطع ہے۔لیکن معاملہ اس پر ختم نہیں ہوتا ،کیونکہ یحییٰ بن ابی زائدۃ ۱۲۰ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۸۳، ۱۸۴ ھ میں ان کا انتقال ہوا، جیساکہ التہذیب للمزيج۲ ص۸۱ وغیرہ میں ہے اور ڈاکٹر حمیری نے بھی الجزء المفقود ص۶۰ میں لکھا ہے کہ یحییٰ بن ابی زائدۃ، دراصل یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدۃ ہیں جو ۱۸۳ یا ۱۸۴ھ میں فوت ہوئے۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اُنہیں طبقہ تاسعہ میں شمار کیا ہے۔ (تقریب: ص۳۷۵) جبکہ امام معمر سابعہ طبقہ کے ہیں ۔(تقریب: ص۳۴۴) جو ۱۵۳ یا۱۵۴ھ میں فوت ہوئے، اُنہوں نے ۵۸سال عمر پائی، اس حساب سے ان کی پیدائش ۹۵،۹۶ھ میں بنتی ہے۔ گویا امام معمر کی وفات پر یحییٰ کی عمر ۲۹،۳۰ سال تھی۔ چاہئے تو یہ کہ یحییٰ بن ابی زائدۃ امام معمر سے روایت کرتے کہ