کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 93
اصطخری کا اس حوالے سے رسالے کا انتساب بھی امام صاحب کی طرف درست نہیں ۔ یہاں اس قسم کے واقعات کا استیعاب(مکمل شمار) تو مقصود نہیں ۔ تاہم مزید دیکھئے کہ اباء بن جعفر نے تین سو سے زائد احادیث وضع کرکے امام ابوحنیفہ کی طرف منسوب کردیں (میزان : ج۱/ ص۱۷ وغیرہ) عبداللہ بن محمد بن جعفر قزوینی نے ’سنن الشافعی‘ کے نام سے کتاب لکھی ۔ امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ اس میں اس نے دو سو احادیث ایسی درج کیں جن کو امام شافعی نے بیان نہیں کیا۔(میزان: ج۳ ص۴۹۵) الفقہ الأکبر کے نام سے امام شافعی کی ایک کتاب مطبوع ہے اور الکوکب الأزھر شرح الفقہ الأکبر کے نام سے المکتبۃ التجاریۃ مکہ مکرمہ سے شائع ہوئی ہے۔ شیخ علامہ مشہور بن حسن آل سلمان فرماتے ہیں : ’’الفقہ الأکبر المکذوب علی الإمام محمد بن إدریس الشافعي‘‘ کہ ’’فقہ اکبر امام شافعی پر افترا اورجھوٹ ہے۔‘‘ (کتب حذر منھا العلمائ:۲ /۲۹۳) حاجی خلیفہ نے بھی فرمایا ہے : لکن فیہ شک والظن الغالب أنہ عن تألیف بعض أکابر العلمائکہ ’’الفقہ الأکبر کا انتساب امام شافعی کی طرف ہے لیکن اس انتساب میں شک ہے، ظن غالب یہی ہے کہ یہ بعض اکابرعلما کی تصنیف ہے۔‘‘ (کشف الظنون: ج۲ ص۱۲۸۸) ان گزارشات سے واضح ہوجاتا ہے کہ دین کی بنیاد اور اس کی صیانت و حفاظت کا سب سے بڑا ذریعہ سند ہے جو اس علت اور اُمت کا خاصہ ہے۔ مگر زنادقہ نے مختلف حربوں سے اسکو گد لاکر نے کی کوشش کی لیکن محدثین کرام اور دیگر اہل علم نے ان کی ان سازشوں سے خبردار کیا اور دودھ کا دودھ، پانی کا پانی کردکھایا۔ جزاء ھم ﷲ أحسن الجزاء عنا وعن جمیع المسلمین مصنف عبدالرزاق کا جزءِ مفقود ذخیرۂ کتب ِاحادیث میں ایک کتاب امام عبدالرزاق کی المصنف ہے جو سب سے پہلے مولانا حبیب الرحمن اعظمی کی تحقیق سے ۱۳۹۰ھ یعنی ۱۹۷۰ء میں حیدرآباد دکن سے زیورِ طبع سے آراستہ ہوکر شائع ہوئی۔ مگر یہ طبع اپنی ابتدا کے اعتبار سے ناقص ہے بلکہ اس کی پانچویں جلد کی ابتدا میں بھی نقص پایاجاتا ہے، جیسا کہ خود اُنہوں نے پہلی جلد کی ابتدا میں اس کا اظہار فرمایا ہے۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں :