کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 82
بـإمامہم کے بعد اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: ﴿فَمَنْ أُوْتِيَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیْنِہٖ۔۔۔ الآیۃ﴾ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اسی تفسیر کو اختیارکیاہے اور علامہ شنقیطی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی تائید کی ہے۔[1] ٭ إمام کی تفسیر نبی اور پیشوا سے بھی کی گئی ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : قال بعض السلف: ھذا أکبر شرف لأصحاب الحدیث لأن إمامہم النبي صلی اللہ علیہ وسلم [2] ’’بعض سلف نے کہا ہے کہ یہ اہل الحدیث کے لئے بہت بڑا شرف ہے، کیونکہ ان کے امام نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔‘‘ دوسری دلیل بعض بے کار اور سخت ضعیف قسم کی روایات ہیں ، جودرج ذیل ہیں : 1. حدیث ِانس رضی اللہ عنہ ،جس کے الفاظ یہ ہیں : یُدعی الناس یوم القیامۃ بأمہاتہم سترا من ﷲ عزوجل علیہم[3] ’’روزِ قیامت لوگوں کو اللہ عزوجل کی طرف سے ان پر پردہ پوشی کی خاطر ان کی ماؤں کے ساتھ بلایا جائے گا۔‘‘ مگر اس حدیث کی سند سخت ضعیف ہے۔[4] علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث کی تقویت کی طرف رجحان ہے، چنانچہ اُنہوں نے