کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 79
کاردّ ہے جن کاخیال ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کی ماؤں ہی کے نام سے بلایا جائے گا، کیونکہ اس میں ان کے باپوں پرپردہ پوشی ہے۔ ‘‘
اور یہ حدیث ان کے اس قول کے خلاف ہے۔ اس حدیث کی بنا پر دیگر علما نے بھی اس قول کے قائلین کاردّ کیا ہے۔[1]
مزید برآں اس کے بارے میں ایک صریح حدیث بھی ہے مگر وہ اسنادی اعتبار سے ضعیف ہے اوروہ حدیث ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے بایں الفاظ مروی ہے :
إنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم فحسنوا أسمائکم[2]
’’یقینا تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے آبا کے نام سے بلائے جاؤ گے لہٰذا تم اپنے اچھے اچھے نام رکھو۔‘‘
حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں ان لوگوں کی تردید ہے جنہوں نے کہاکہ لوگ قیامت کے دن اپنی ماؤں کے نام سے بلائے جائیں گے، باپوں کے نام سے نہیں ۔[3]