کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 78
تحقیق و تنقید ابوعبدالسلام عبدالرؤف بن عبدالحنان
شارجہ، متحدہ عرب امارات
کیا روزِقیامت انسان کو ماں کے نام سے بلایا جائیگا؟
بہت سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے والد کے نام سے بلایا جائے گا یا والدہ کے نام سے ؟ استاذِ محترم شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کے فتـاویٰ ثنائیـہ مدنیـہ میں بھی یہ سوال موجود ہے اوراُنہوں نے اس کا مختصر سا جواب دیا ہے کیونکہ فتاویٰ کا عام طور پریہی اُسلوب ہے۔
چونکہ یہ سوال لوگ عموماً پوچھتے رہتے ہیں ، اس لئے اس بارے میں تفصیل پیش کرنا مناسب ہے۔ درست بات یہ ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے باپوں ہی کے نام سے بلایاجائے گا، ماؤں کے نام سے نہیں ،جیسا کہ عام لوگوں میں مشہور اوربعض علما کا موقف ہے۔
امام بخاری نے ’کتاب الادب‘ میں ایک باب یوں قائم کیا ہے: ’’باب ما یدعی الناس بآبائہم ‘‘[1]اوراس کے تحت وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی درج ذیل حدیث لائے ہیں :
(( إن الغادر ینصب لہ لواء یوم القیامۃ فیقال:ھذہ غدرۃ فلان بن فلان)) [2]
’’خائن کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی خیانت ہے۔‘‘
ابن بطال اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :
وفي قولہ:ھذہ غدرۃ فلان بن فلان ردّ لقول من زعم أنہ لایدعی الناس یوم القیامۃ إلا بأمہاتم لأن في ذلک سترا علی آبائہم۔۔۔[3]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: ھذہ غدرۃ فلان بن فلان میں ان لوگوں کے قول