کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 76
باشندوں نے اپنے قدیم رہن سہن کو محفوظ کرنے کے لئے مختلف ادارے قائم کئے ہوئے تھے جہاں پرانے انداز کے گھر اور ان میں استعمال ہونے والی چیزوں کی تیاری کے لئے چھوٹی موٹی ورکشاپوں میں کام ہورہا تھا۔اس شہر میں سکھ مذہب کا سب سے بڑا امریکی مرکز موجود ہے، بدھ مذہب کے بھی دو تین مراکز میں جانے کا موقع ملالیکن افسوسناک امریہ ہے کہ مسلمانوں کی شہر بھر میں ایک مسجد بھی نہیں تھی، نہ ہی حکومت کو کوئی ایسا مسلم رہنما مل سکا جو ہمارے وفد سے ملاقات کرسکتا۔جبکہ اسی شہر میں ۶۷ چرچ ، ۷ عیسائی سکول یعنی دینی مدارس اور تین عیسائی ٹی وی نیٹ ورک کام کررہے ہیں ۔
سانٹا فے میں ۱۵ تا ۱۹/ اپریل کے دوران ’مذہب اور حکومت‘دورے کا مرکزی نکتہ تھا۔ یہاں سکھ مت کے سب سے بڑے امریکی سنٹرSikh Dharma، یہودیوں کے Temple Beth Shalom، Jewish & Christian Dialogue ،تبتی بدھ مت اور جین مت کے مراکز میں جانے کا موقع ملا، اصل امریکی باشندوں کے محفوظ شدہ تاریخی محلہ اور اس کلچر کو محفوظ کرنے کے لئے قائم مرکز Pojoague People کا مشاہدہ کیا۔
امریکہ بھر میں اور بالخصوص اس شہر میں قیام کے دوران اللہ عز وجل کی شانِ صمدیت (بے نیازی) کا تاثر ذہن پر غالب رہا۔ حدیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق زنا کاری پر روئے کائنات میں اللہ عزوجل سے زیادہ کسی کو غیرت نہیں آتی۔ شرک والحاد اور فحاشی وبے راہ روی کی نجاستوں میں لتھڑے ان لوگوں کو جب ربّ ِکریم دنیاوی نعمتوں کی فراوانی دیتا ہے تو بے اختیار حضرت موسیٰ کا فرعون کے بارے میں اپنے ربّ سے یہ شکوہ زبان پر آجاتا ہے :
﴿رَبَّنَا إِنَّکَ آتَیْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلاَ ئَ ہٗ زِیْنَۃً وَّأَمْوَالاً فِيْ الْحَیوۃِ الدُّنْیَا رَبَّنَا لِیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِکَ﴾ (یونس: ۸۸)
’’ ہمارے ر بّ! تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیاوی زیب زینت اور مال ودولت کی فراوانی اس لیے عطا کی ہے کہ وہ تیرے راستے سے بھٹکا دیں۔‘‘
ایسے شہر میں جہاں اللہ کی توحید پر ایمان رکھنے والا کوئی نہ تھا،اللہ کی عبادت کر کے ہمیں جہاں روحانی سکون ملتا، وہاں یہ تصور بھی پختہ ہوتا کہ یہ دنیاوی آسائش وآرائش کسی کی اللہ سے