کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 75
ماہ چرچ اور مسلم رہنماؤں میں مکالمے اور کھانوں /مہمانوں کا تبادلہ ہوتا ہے۔ افریقی امریکن٭ چونکہ زیادہ ترغریب اور کم تعلیم یافتہ ہیں ، ان کی کثرت کی وجہ سے یہاں دینی وسماجی سرگرمیاں عروج پر ہیں ۔ امریکہ میں قانونی مساوات کے باوجود ان لوگوں کو تاحال ملازمتوں میں مشکل پیش آتی ہے۔جدید دنیا کی قیادت کرنے والے شہر واشنگٹن میں ہماری قیام گاہ کے ساتھ ہی ایک عمارت پر مجھے آج بھی وہ بورڈ لگا نظر آیا جس پر درج تھا کہ’’سیاہ فام عقبی دروازہ استعمال کریں ۔‘‘ میم فس میں عیسائی مفت صحی مراکزاور چرچ و سکول منسٹری بھی قائم ہیں جس کے ۳۶ سکولوں کا بجٹ ۱۵ ملین ڈالر تک ہے جن میں ۶۹۱ اساتذہ ۸۷۰۰ طلبہ وطالبات کو تعلیم دے رہے ہیں ۔ یہ سرگرمیاں زیادہ تر کیتھولک چرچ کے زیر نگرانی ہورہی ہیں ۔ میم فس میں قیا م کے دوران ہمیں مشہور امریکی گلوکار ایلوس کے یادگاری میوزیم، میوزک میوزیم اورسول رائٹس میوزیم میں جانے کا اتفاق ہوا۔ عیسائی مرکز ِتعلیمات،Catholic Diocese، کرسچین کمیونٹی ہیلتھ سروسزکے علاوہ مسلم سکول پلیزنٹ ویو اور مسلم رہنماؤں سے بھی ملاقات ہوئی۔ ٭ چوتھا شہر Santa Feریاست نیومیکسیکوکا دار الحکومت ہے۔ یہ شہر صحرا میں واقع ہے لیکن بہرحال یہ صحرا مشرقِ وسطیٰ کے صحراؤں کی طرح شدید نہیں ۔ نیو میکسیکوامریکہ کے اصل باشندوں Native Americansکا وطن ہے جو صدیوں سے امریکہ میں آباد تھے۔ یہ شہر دار الحکومت سے زیادہ آرٹ کالونی کی حیثیت رکھتاہے، قدیم طرزِ تعمیر کو خوبصورت انداز میں محفوظ کیا گیا ہے، جدیدعمارتوں کو بھی اسی طرز تعمیر کی پابندی کرنا ہوتی ہے۔ یہاں کے باشندے آرٹ ، مجسمہ سازی اور مصوری کے عمدہ ذوق سے مالا مال ہیں ۔ شہر کے عین درمیان میں چند کلومیٹر پر مشتمل احاطہ میں ۴۰۰ سال پرانے شہر کو محفوظ کیا گیا ہے۔ ہر کونے او رچوک پر کوئی مجسمہ یا فن پارہ آویزاں ہے۔ سیاحوں کی اکثریت اس شہر کا رخ کرتی ہے۔ اکثر عمارتیں ایک منزلہ ہیں لیکن جدید سہولیات کسی بھی شہر سے کم نہیں ۔ یہاں ایک بڑا عیسائی قبرستان دیکھاجس میں قطار درقطار نائن الیون میں ہلاک ہونیوالے امریکیوں کی قبروں کے کتبے لگے تھے۔ ایسے ہی مختلف جنگی مشنوں پر جانے والے فوجیوں کی نعشیں بھی مختلف احاطوں میں دفن کی گئی تھیں ۔ یہ شہر دار الحکومت سے زیادہ ایک تاریخی مقام لگتا ہے جس میں امریکہ کے اصل ______________ ٭ افریقن-امریکن وہ سیاہ فام لوگ ہیں جن کے آباؤ اجداد کو امریکیوں نے دو سو برس قبل افریقہ کے ساحلوں سے غلام بنا کر امریکہ لا آبادکیا، اسلحہ کے زور پر نوجوان افریقی اغوا کیے جاتے اور مزاحمت کرنے پر موت ان کا مقدر ٹھہرتی۔امریکیوں نے افریقی مردوں / عورتوں کو جانوروں کی طرح جہازوں میں بھر کر امریکہ پہنچایا اور زندگی بھر کی غلامی ان کے حصہ میں آئی۔ ان سے ہر طرح کے شرمناک کام لیے جاتے اور انتہائی معمولی معاوضہ دیا جاتا۔جہاں تک موجودہ امریکی قوم کا تعلق ہے تو تاریخی طور پر سولہویں صدی میں برطانیہ نے اپنے ملک کے تمام جرائم پیشہ ا فراد، قاتلوں ،ڈاکؤوں اور قزاقوں کو جمع کر کے نو دریافت شدہ براعظم امریکہ میں دھکیل دیا۔ان لوگوں نے امریکہ کے اصل باشندوں ریڈانڈینز یا Native امریکن کو بے دردی سے قتل کر کے ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیا اور مال واسباب لوٹ لیا اور اس سرزمین کے حاکم بن بیٹھے۔