کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 73
نہیں ہے۔ خود پرائیویٹ عیسائی تعلیمی مراکز میں بھی اعلیٰ تعلیمی مرحلہ کے ادارے چند ایک ہیں ۔ ان مذہبی تعلیمی اداروں کا معیار تعلیم سرکاری سکولوں سے بہت اچھا ہے اور مستقبل کی امریکی قیادت انہی سکولوں سے نکل رہی ہے۔
٭ کلیو لینڈ سے ہم تیسرے شہر میم فس Memphisکے لئے روانہ ہوئے۔ میم فس میں ۱۲ تا ۱۵/اپریل کے دوران ہمارا موضوع ’مذہب اور معاشرہ‘ تھا۔ یہ شہر امریکی کلچر اور میوزک کی وجہ سے مشہور ہے۔ انتہائی سرسبزشہر جس کی اہم ترین صنعت کپاس ہے۔ امریکہ بھر کی ایک تہائی کپاس یہاں پیدا ہوتی اور دنیا بھر میں بھیجی جاتی ہے۔ دریائے نیل کے بعد دوسرا بڑا دریا Mississippi اس شہر کے ساتھ ساتھ بہتا ہے۔ قدرتی خوبصورتی سے یہ شہر مالا مال ہے۔ ’ہالی ڈے اِن‘ ہوٹلز اور Fedexکورئیر اینڈ کارگو کمپنی کا وطن ہے۔دو صدیوں سے یہاں کا ایئرپورٹ دنیا بھر میں سب سے زیادہ سامان ترسیل کرنے میں سرفہرست ہے۔ امریکہ کے قریباً وسط میں واقع اس شہر سے امریکی پاپ میوزک کے بڑے بڑے نام وابستہ ہیں ۔یہاں کی مشہور Beale سٹریٹ مخصوص آزاد کلچر کی وجہ سے ملک بھر میں شہرت رکھتی ہے، جہاں ملک بھر سے خصوصی سپورٹس موٹر سائیکلوں کا اکٹھ ہوتا اور نت نئی وضع قطع والے مرد وعورت ان دیو ہیکل موٹر سائیکلوں پر سواری کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ امریکہ کے مشہور زمانہ گلوکارElvis Presley کا تعلق بھی اسی شہر سے تھا اور اس کی زندگی کی یادگاروں ، روز مرہ استعمال کی چیزوں ، گائیکی کے نمونے اور ان پر فنی تبصروں کو محفوظ کرنے کے لئے ایک عظیم الشان میوزیم بھی اسی کے نام سے قائم کیا گیا ہے۔ ایسے ہی امریکہ میں شہری حقوق کے لئے لڑنے والے عظیم رہنما ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی یادگار بھی یہیں ہے، جہاں ۴/اپریل ۱۹۶۸ء کو ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسے ایک سفیدفام امریکی نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ وہ ہوٹل جہاں یہ حادثہ ہوا، شہری انتظامیہ نے اس کی یاد میں خرید کر محفوظ کردیا ہے اور ساتھ ہی ’امریکن سول رائٹس میوزیم‘ بھی قائم کردیا ہے جس میں سیاہ فاموں کے لئے سول رائٹس کے حصول کی پوری جدوجہد کے مراحل کو تین منزلوں پر محفوظ کیا گیا ہے۔ امریکی تاریخ کا یہ پہلوقابل مطالعہ ہے، جس کی تفصیلات مستقل مضمون کی متقاضی ہیں ۔