کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 69
سنگاپور اور ملائشیا وغیرہ ہیں ۔ واشنگٹن کی دلچسپی اگر دنیا بھر کے معاملات میں دخل اندازی کرنااور امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے کوششیں بروئے کار لانا ہیں یعنی ’عالمی سیاست‘ تو مغربی ساحل …جس پر لاس اینجلس کا وسیع وعریض شہر بھی ہے … میں ہالی وڈ کی فلموں کے ذریعے دنیابھر کو مخصوص ذہنیت دی جاتی ہے۔ دلچسپ امریہ ہے کہ دنیا کا یہ خطہ ٹیکنالوجی میں سب سے آگے ہے۔ امریکہ کی کمپیوٹر انڈسٹری بھی سان فرانسسکو سے قریب ہے اور چین وجاپان، سنگاپور وملائشیا، تائیوان وہانگ کانگ الیکٹرانکس کی دنیا میں سب سے آگے ہیں ۔ اس شہر میں چینی، جاپانی اور ایشیائی لوگوں کا غلبہ ہے اور یہی کلچر پایا جاتا ہے۔
امریکہ ایک حکومت نہیں بلکہ ۵۰ ریاستوں کا مجموعہ ہے جو ایک پورے براعظم پرپھیلا ہوا ہے، مشرقی ومغربی ساحلوں کے درمیان پانچ گھنٹے کی پرواز اور ان شہروں کے اوقات میں چار گھنٹے کا فرق ہے۔ عین انہی دنوں (یکم اپریل کی رات ) وہاں سورج کی روشنی سے بہتر فائدہ اُٹھانے کے لئے اکثر ریاستوں میں معیاری وقت کو ایک گھنٹہ پیچھے کیا گیا تھا۔
یوں تو ہمارے دورے کا موضوع سیاسی نہیں تھا، اس کے باوجود واشنگٹن کے ایک امریکی صحافی سے ملاقات کے دوران جب امریکہ کی مسلم ممالک پر جارحیت کا ذکر چھڑا تو اس نے برملا اس حکومتی پالیسی سے اختلاف کیا اور کہاکہ یہ صرف میرا نہیں بلکہ بے شمار امریکیوں کا بھی موقف ہے۔ اس رویہ نے آج کے امریکہ کو ۱۵ برس پہلے کے امریکہ سے بہت حوالوں سے کافی پیچھے دھکیل دیا ہے۔ اس سے پوچھا گیا کہ اگر رائے عامہ اس کی حمایت میں نہیں ہے تو اس کے باوجود بش کو دوسرے الیکشن میں کیوں کامیابی حاصل ہوئی؟ اس کا جوا ب یہ تھا کہ
امریکہ کے دونوں ساحلوں پر واقع شہروں میں امریکہ کا صاحب ِفکر طبقہ بستا ہے۔ انہی شہروں میں اکثر وبیشتر اخبارات پڑھے جاتے ہیں جن میں عالمی پالیسی پر شدید تنقید اور سخت تجزیے شائع کئے جاتے ہیں جن میں سے اکثر کا خلاصہ بش حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر حالیہ صدارتی الیکشن میں خود واشنگٹن سے صدر بش کامیاب نہیں ہوسکے، لیکن ان دونوں ساحلوں کے مابین سینکڑوں شہر ہیں ، جہاں صرف Fox News نامی ٹی وی چینل دیکھا جاتا ہے جو دن رات بش حکومت کی پالیسیوں کی تعریف میں رطب اللسان٭
______________
٭ یاد رہے کہ امریکہ میں پریس حکومتی عمل دخل سے بظاہر آزاد ہے اور امریکی حکومت کوئی اخباری ادارہ قائم نہیں کرسکتی۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی واضح رہنا چاہئے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں زیر استعمال ریڈیو سیٹوں میں تو دور دراز سے خبریں سننے کی تکنیکی صلاحیت موجود ہوتی ہے لیکن امریکہ میں فروخت ہونیوالے ریڈیو اکثر وبیشتر صرف داخلی خبریں ہی سنا سکتے ہیں ، اس سے پریس کے غیر معمولی اثرات کا بآسانی جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
دلچسپ امریہ بھی ہے کہ مشہورامریکی چینل وائس آف امریکہ کی نشریات صرف بیرونِ ملک میں سنی جاسکتی ہیں ۔