کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 68
انٹرفیتھ کانفرنس آف واشنگٹن میٹرو پولیٹن کام کررہی ہے۔ حکومتیں اپنے عالمی مقاصد کے لئے امن وامان کے مسائل پیدا کرتی اوردوسروں پر جارحیت کرتی ہیں تو مذہب سے امن کی بحالی کے لئے کردار ادا کرنے کا تقاضا کیا جاتا ہے، اس مقصد کیلئے واشنگٹن کا U.S. Institute of Peaceکام کرتا ہے۔ خود امریکی حکومت مختلف مذاہب کے ساتھ مخاصمانہ رویہ رکھتی ہے تو امریکہ کا ’عالمی ادارہ برائے مذہبی آزادی‘ اس حوالے سے اُٹھنے والے جذبات کو ٹھنڈا کرتا اور رائے عامہ کا رخ بعض خود ساختہ مسائل کی طرف موڑتا رہتا ہے۔گوکہ ان میں متعدد ادارے حکومتی نہیں ہیں لیکن پس پردہ اُنہیں حکومتی آشیرباد حاصل رہتی ہے۔ ان اداروں کے ذمہ داران سے ملاقاتوں کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ امریکی قوم منظم حکمت ِعملی پر یقین رکھتی ہے۔ ہر ایسا نکتہ جس کے حوالے سے مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہو، اسے ایک باضابطہ ادارہ کی شکل دے کر اس کے اہداف کا تعین کردیا جاتا ہے جس کے بعد کوئی مخصوص مقصد فنکارانہ طریقے سے حاصل کرنا بآسانی ممکن ہوجاتا ہے۔ ایسا ہی میرا احساس کلیولینڈClevelandمیں اس ادارے کے دورے پر بھی تھا جو بظاہر فلسطینیوں اور اسرائیلیوں میں تناؤ کے خاتمہ کے لئے وجود میں آیا تھا ۔ اعتماد کی فضا قائم کرنے کے لئے اس کی صدارت بھی ایک عرب مسلمان کو دی گئی تھی لیکن اگر کام کا عملاً جائزہ لیا جائے تو گویا یہ ادارے مسائل کے خاتمہ کی بجائے ان مسائل کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تاثرات کا رخ موڑنے کا کام کرتے ہیں اور اس موضوع پر گہرے مطالعہ کے بعد امریکی حکومت کو درست راہ کی نشاندہی اور ممکنہ اقدامات کی طرف رہنمائی کرتے ہیں ۔ یہ مسائل کو حل کرنے کا ایک فنکارانہ طریقہ ہے جس میں تناؤ پیدا کرنے کی بجائے دلچسپی رکھنے والوں کا زاویۂ نظر موڑا جاتا ہے۔ اسی مخصوص ذہنیت کی نمایاں مثال ہمارا یہ IVLP پروگرام بھی ہے جس میں کسی قوم کی رائے سازی کرنے والوں کی رائے تبدیل کرنے پر توجہ دی جاتی ہے قبل اس کے کہ اس قوم میں براہِ راست تناؤ کے جذبات جڑ پکڑ لیں ۔ ٭ ہمارے پروگرام کا خاتمہ سان فرانسسکومیں ہوا جو امریکہ کا مغربی ساحلی شہر ہے۔ اس سمندر کے دوسری طرف ہوائی، جاپان، چین کے شہر بیجنگ، شنگھائی، تائیوان، ہانگ کانگ،