کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 62
۱۹۴۰ء سے جاری ہے جس میں واشنگٹن کی ۸ غیر منافع بخش تنظیموں اور ہزاروں امریکیوں کی رضاکارانہ شرکت کے ذریعے ہزاروں غیرملکی ماہرین کو امریکہ اور اس کے نظام ہائے سیاست ومعاشرت کا معائنہ کروایا جاتا ہے۔پروگرام کے تعارفی بروشر کی یہ سطریں ملاحظہ ہوں : The IVLP is designed to build mutual understanding between the U.S. and other countries through carefully designed visits that reflect the participants' professional interest and support U.S. foreign policy goals. Participants are established of potential foreign opinion makers in governments, public policy, media, education and other key fields, selected by American Embassies abroad. ’’یہ پروگرام امریکہ اور دیگر ممالک کے مابین مفاہمت کو فروغ دینے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے جس میں شرکا کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی احتیاط سے اس طرح ملاقاتیں ترتیب دی جاتی ہیں کہ وہ امریکی خارجہ پالیسی اور اہداف کو تقویت دے سکیں ۔ دنیا بھر میں امریکی سفارتخانوں کے ذریعے اس پروگرام کے لئے ایسے شرکا کو منتخب کیا جاتا ہے جو حکومت، عوامی رجحانات، میڈیا، تعلیم اور دیگر کلیدی میدانوں میں رائے عامہ بنانے یا اس کی صلاحیت رکھنے والے ہوں ۔‘‘ تین ہفتوں پر مشتمل اس پروگرام میں ۴/ اہم شہروں میں متعدد سرکاری وغیر سرکاری اداروں ، عوامی مراکز اور مذہبی وسیاسی تنظیموں کے نمائندگان سے ملاقاتیں کرائی جاتی ہیں ۔ اس پروگرام کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ماضی میں اسی پروگرام میں صدر افغانستان حامد کرزئی (۱۹۸۷ء) اندرا گاندھی، ٹونی بلیر، انور سادات، شیخ مجیب الرحمن، وزیر اعظم اُردن ڈاکٹر عدنان بدران(۱۹۷۷ء) سابقہ جرمن چانسلرگرہرڈشروڈر(۱۹۸۱ء) اور صدر کرغیزستان کرمن بک بکیریو (۲۰۰۴ء) وغیرہ جیسی اہم عالمی شخصیات شرکت کرچکی ہیں ۔ قابل غور امر یہ ہے کہ اس پروگرام کے ۲۰۰ شرکاء ماضی میں حکومتوں کے سربراہ بنے ہیں اور اس وقت بھی ۳۳ کے قریب شرکاء ایسی اہم حیثیت پر فائز ہیں ۔ پاکستان سے ۲۰۰۳ء میں نوائے وقت کے مشہور کالم نگار محمد عرفان صدیقی اور جنگ کے ریزنڈنٹ ایڈیٹر محمود شام بھی اس پروگرام میں شرکت کرچکے ہیں ۔ پروگرام کے جملہ اخراجات امریکی محکمہ خارجہ برداشت
[1] طلوع اسلام، نومبر۲۰۰۵ء، ص۲۵ [2] محدث نومبر ۲۰۰۵ء، ص۵۶ [3] طلوع اسلام، نومبر۲۰۰۵ء، ص۲۵ [4] طلوع اسلام، نومبر۲۰۰۵ء، ص۲۵