کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 138
رکھنے کی ممانعت پر دلیل نہیں بن سکتیں اور اگر بفرضِ محال ابن ابی شیبہ کی روایت کو مرفوع تسلیم کربھی لیا جائے تب بھی اس سے ابوعیسیٰ کنیت رکھنے کی کوئی ممانعت ثابت نہیں ہوتی کیونکہ اس میں ایک امر واقع کا بیان ہے کہ حضرت عیسیٰ کا باپ نہیں تھا اور یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطورِ مزاح کہی تھی جیسا کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں تجھے سواری کے لئے اونٹنی کا بچہ دے سکتا ہوں ۔ وہ کہنے لگا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اونٹنی کے بچے کو کیا کروں گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اونٹ بھی تواونٹنی کا بچہ ہی ہوتا ہے ۔‘‘
اسی طرح ابو عیسیٰ کنیت رکھنے کی تائید سنن ابوداؤد کی ایک روایت سے بھی ہوتی ہے۔ امام ابوداود نے کتاب الادب میں ان الفاظ میں باب قائم کیا ہے:’’باب من یتکنی بأبي عیسٰی‘‘اور اس میں یہ ذکر ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو ابوعیسیٰ کنیت رکھنے پر مارا، اور مغیرہ بن شعبہ نے بھی ابوعیسیٰ کنیت رکھی ہوئی تھی تو حضرت عمراُن کو کہنے لگے کہ تجھے ابوعبداللہ کنیت کفایت نہیں کرتی تو حضرت مغیرہ نے جواب دیا کہ میری یہ کنیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود رکھی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تو اگلے پچھلے گناہ معاف کردیے گئے ہیں ۔ان کا اشارہ اللہ کے اس فرمان کی طرف تھا ﴿لِیَغْفِرَلَکَ اللّٰہ﴾ اور ہم تو اپنے جیسے عام لوگوں میں شامل ہیں جن کے بارے میں ہم نہیں جانتے کہ ان کے ساتھ کیا کیاجائے گا۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے اپنی کنیت ابوعبداللہ رکھی اور اس پر ہی قائم رہے حتیٰ کہ فوت ہوگئے۔ اسی طرح الإصابۃمیں ابن حجر رقم طراز ہیں کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آنے کی اجازت مانگی اور کہا میں ابوعیسیٰ ہوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: ابوعیسیٰ کون؟ حضرت مغیرہ نے جواب دیا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :کیا عیسیٰ کا باپ تھا؟
بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے حضرت مغیرہ کے حق میں گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کنیت ابوعیسیٰ رکھی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اللہ تعالیٰ نے معاف کردیا ہے اور ہم نہیں جانتے کہ ہمارے ساتھ کیا کیا جائے گا اور آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ کی کنیت ابوعبداللہ رکھ دی۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ ابوعیسیٰ کنیت رکھنے کی ممانعت کے بارے میں کوئی مرفوع، متصل، صحیح اور صریح حدیث نہیں ہے بلکہ مغیرہ بن شعبہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ابوعیسیٰ رکھی اور ان کی اس بات پربعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی گواہی دی جو کہ ابوعیسیٰ کنیت کے جواز پر ایک صریح دلیل ہے۔ باقی رہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول تو یہ مرفوع حدیث کے حکم میں نہیں