کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 137
لیکن یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ شایدامام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کو امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے حفظ و ضبط اور ان کی تصانیف کا علم نہ ہوسکا ہو،اس لیے اُنہوں نے مجہول کہہ دیا ہے ،کیونکہ اُنہوں نے نقد وجرح میں سخت ہونے کی بنا پر اس وصف کا اطلاق امام ترمذی کے علاوہ ابوالقاسم بغوی، اسماعیل بن محمد الصغار اور ابوالعباس اصم وغیرہ بہت سے حفاظ اور ثقات ائمہ پر بھی کیا ہے جو اپنے علم وفضل اور فقہی مقام میں بہت مشہور تھے۔
اس طرح حافظ ابن فرضی اندلسی نے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کا ذکر اپنی کتاب المؤتلف والمختلف میں کیا ہے اور ان کی قدرومنزلت کی بھی نشاندہی کی ہے ،اس کے باوجود ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا ان کے متعلق لاعلمی کا اظہار کرنا باعث ِحیرت ہے ،اس لیے علما نے امام ترمذی پر ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کی جرح کو شذوذ پر محمول کیا ہے،کیونکہ یہ ان کے مقام اور علم وفضل سے عدمِ واقفیت پر مبنی ہے جب کہ ائمہ کبار نے آپ کی توثیق کی ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر تہذیب اور تقریب میں فرماتے ہیں کہ ’’امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ایک ثقہ، حافظ ماہر اور مشہور امام ہیں جو طلب ِعلم کے لیے عراق، خراسان، حجاز اور دیگر بے شمار شہروں کی خاک چھانتے پھرے۔‘‘ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی اس بات کی تائید ابن اثیر ،حافظ عراقی ،حافظ ابو یعلی اور امام مزی جیسے مشہور ائمہ کے کلام سے بھی ہوتی ہے۔
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی کنیت پر اعتراض
جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کا نام محمد اور کنیت ابوعیسیٰ تھی ۔ وہ اپنے نام کی بجائے کنیت کوا ختیار کرتے تھے اور اپنے آپ کو ابوعیسیٰ سے تعبیر کرتے، لیکن بعض علما نے ابوعیسیٰ کنیت رکھنے کو نا پسند کیاہے کیونکہ ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں یہ باب باندھا ہے:
’’باب مایکرہ للرجل أن یکتنیٰ لأبي عیسٰی‘‘ حدثنا الفضل بن دکین عن موسیٰ بن علی عن أبیہ أن رجلاً اکتنی بأبي عیسیٰ فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : إن عیسیٰ لا أب لہ‘‘
اسی طرح ایک اور روایت زید بن أسلم عن أبیہ کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے نے اپنی کنیت ابو عیسیٰ رکھی تو اُنہوں نے اسے سزا دی اور فرمایا: عیسیٰ علیہ السلام کا تو باپ ہی نہیں تھا۔‘‘
اعتراض کا جواب : بعض علما نے اس کا یہ جواب دیا ہے کہ مصنف ابن ابی شیبہ کی پہلی روایت تو مرسل ہے اور دوسری حضرت عمر پر موقوف ہے، لہٰذا یہ دونوں روایات ابوعیسیٰ کنیت