کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 132
النبلائ میں اور امام مزی رحمۃ اللہ علیہ نے تہذیب الکمال میں ذکرکی ہے اور ان شیوخ میں کچھ وہ بھی ہیں جن سے ائمہ صحاحِ ستہ نے روایت کی ہے جیسے
ابوبکر محمد بن بشار (م ۲۵۲ھ) ابوعیسیٰ محمد بن مثنیٰ (م ۲۵۲ھ) زیاد بن یحییٰ حملانی (م۲۵۴ھ)
محمد بن معمر القیسی(م ۲۵۶ھ) نصر بن علی جہضمی(م ۲۵۰ھ) اور
ابوالعباس عبدالعظیم عنبری (م۲۴۶ھ) ابوسعید عبداللہ بن سعید کندی (م ۲۵۷ھ)
ابو حفص عمرو بن علی الفلاس (م ۲۴۹ھ) یعقوب بن ابراہیم الدورقی (م ۲۵۲ھ)
ان کے علاوہ اور بھی بہت سے شیوخ ہیں جن سے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے شرفِ تلمذ حاصل کیا ہے اوراپنی جامع میں ان سے احادیث بھی روایت کی ہیں ۔ان میں سے چند مشہور اساتذہ کے نام یہ ہیں : محمد بن عبدالعزیز مروزی(م ۲۴۱ھ)، ابوبکر محمد بن علاء(م ۲۴۸ھ)،ابواسحق ابراہیم بن عبدالرحمن الہروی،ابومحمداسماعیل بن موسیٰ فزاری، محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ ،مسلم بن حجاج رحمۃ اللہ علیہ ، علی بن حجر مروزی رحمۃ اللہ علیہ ، ہناد بن سرّی رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ ، ابومصعب زہری رحمۃ اللہ علیہ ، ابراہیم بن عبداللہ ہروی رحمۃ اللہ علیہ ، اسماعیل بن موسیٰ سدی رحمۃ اللہ علیہ ،سوید بن نصر مروزی رحمۃ اللہ علیہ ، محمد بن عبد المالک بن ابی الشوارب رحمۃ اللہ علیہ ، عبداللہ بن معاویہ جمعی رحمۃ اللہ علیہ ، محمد بن بشار رحمۃ اللہ علیہ ،ابواسحق ابراہیم بن سعید جوہری رحمۃ اللہ علیہ ، بشر بن آدم رحمۃ اللہ علیہ ، جارود بن معاذ رحمۃ اللہ علیہ ، رجاء بن محمد رحمۃ اللہ علیہ ، زیاد بن ایوب رحمۃ اللہ علیہ ، سعید بن عبدالرحمن رحمۃ اللہ علیہ ، صالح بن عبداللہ بن ذکوان رحمۃ اللہ علیہ ، عباس بن عبدالعظیم رحمۃ اللہ علیہ ، فضل بن سہل رحمۃ اللہ علیہ ، محمد بن ابان مستملی رحمۃ اللہ علیہ ، نصر بن علی رحمۃ اللہ علیہ ، ہارون بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ ، یحییٰ بن اکثم رحمۃ اللہ علیہ ، یحییٰ بن طلحہ یربوعی،یوسف بن حماد معنی اور اسحق بن موسی خطمی وغیرہ …اور جن شیوخ سے آپ نے جامع میں حدیثیں بیان کی ہیں ، ان کی کل تعداد تقریباً ۲۰۶ ہے۔
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور علم حدیث
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کو علوم حدیث میں بہت رسوخ حاصل تھا۔ اس کا سبب کبار ائمہ اور ماہر اہل علم سے کسب ِفیض تھا۔آپ نے مذکورہ بالا شیوخ سے استفادہ کرنے کے علاوہ علل حدیث،رجال اور فنونِ حدیث میں امام دارمی اور ا بو زرعہ رازی سے بھی استفادہ کیا ہے اور خاص کر حدیث کے علوم وفنون اور فقہ الحدیث میں آپ کے اصل مربی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ہیں اور ان کی تربیت کا عکس امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی جامع میں نمایاں دکھائی دیتا ہے۔
علامہ ذہبی لکھتے ہیں :’’ تفقہ في الحدیث بالبخاري‘‘
اور مقدمۃ الجامع میں شیخ احمد شاکر لکھتے ہیں :