کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 131
معنوی توجیہ پیش کی ہے۔اور ابن دقیق العید نے کہا ہے کہ تِرْمِذْ ہی زیادہ مشہور ہے بلکہ یہ خبر متواتر کی طرح یقینی ہے۔‘‘ تحصیل علم اور رحلات امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ جس دور میں پیداہوئے، اس زمانہ میں علم حدیث درجہ شہرت کو پہنچ چکا تھا بالخصوص خراسان اور ماوراء النہر کے علاقے اس فن میں مرکزی حیثیت رکھتے تھے اوروہاں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جیسے جلیل القدر محدث کی مسند ِعلم بچھ چکی تھی۔امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کو شروع میں ہی تحصیل علم حدیث کا شوق دامن گیر ہوگیاتھا چنانچہ آپ نے علوم و فنون کے مرکز ترمذمیں ابتدائی تعلیم وتربیت حاصل کرنے کے بعد طلب ِحدیث کے لئے مختلف شہروں ، علاقوں اور ملکوں کا سفر کیا اوربصرہ، کوفہ، واسط،بخارا، رَے، خراسان اور حجاز میں برسوں قیام پذیر رہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی تہذیب التہذیب میں فرماتے ہیں : ’’طاف البلاد وسمع خلقا من الخراسانیین والعراقیین والحجازیین‘‘ ’’امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے بہت سے شہروں کا سفر کیا اور خراسان، عراق اور حجاز کے بہت سے علما سے حدیث کا سماع کیا۔‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ مصر اور شام نہیں گئے کیونکہ اُن شیوخ سے آپ بالواسطہ روایت کرتے ہیں ۔اور غالباً بغداد بھی نہیں گئے کیونکہ وہاں جاتے تو امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے ضرور ملاقات وسماع حدیث کرتے لیکن ان سے ان کا سماع ثابت نہیں ،کیونکہ خطیب رحمۃ اللہ علیہ بغدادی نے تاریخ بغداد میں اور امام ذہبی نے سیر أعلام النبلاء میں اس سماع کا ذکرتک نہیں کیا۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے ۲۳۵ھ میں تحصیل علم کے لئے سفر کا آغاز کیا ہے جب ان کی عمر ۲۵ یا ۲۶ سال تھی کیونکہ اس سے پہلے جو شیوخ فوت ہوگئے تھے، امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے بالواسطہ روایت کی ہے جیسے علی بن مدینی (ف۲۳۴ھ)، محمد بن عبد اللہ بن عمیر کوفی (ف۲۳۴) اور ابراہیم بن منذر (ف۲۳۶/۲۳۵ھ) وغیرہ۔ جبکہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کے سب سے پہلے شیوخ محمد بن عمرو سواق بلخی (ف ۲۳۶ھ)، محمود بن غیلان مروزی (ف۲۳۹ھ) ، قتیبہ بن سعید (ف۲۴۰ھ) اور اسحق بن راہویہ (ف۲۳۸ھ) نظر آتے ہیں ۔ شیوخ واساتذہ: امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کے شیوخ کی مفصل فہرست امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے سیرأعلام