کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 130
تذکرۃ المشاہیر مولانا محمد شفیق مدنی
اُستاذِ حدیث جامعہ لاہورالاسلامیہ
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی الجامع
نام و نسب
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کا نام محمد، کنیت ابوعیسیٰ اور والد کا نام عیسیٰ ہے۔ پورا سلسلۂ نسب یوں ہے: ابوعیسیٰ محمد بن عیسیٰ بن سورہ بن موسیٰ بن ضحاک ضریراور نسبت کے اعتبارسے سلمی،بوغی اور ترمذی کہلاتے ہیں جیسا کہ ابن اثیرنے جامع الاصول میں بیان کیا ہے۔
آخر عمر میں نابینا ہونے کی وجہ سے ضریراور قبیلہ بنوسلیم سے تعلق رکھنے کی وجہ سے سُلميکہلائے۔جبکہ بوغی قریہ بوغ کی جانب نسبت ہے جو ترمذ سے ۱۸/میل کی مسافت پرواقع ہے۔ بعض روایات کے مطابق امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اسی بستی میں مدفون ہیں ۔علامہ سمعانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الأنساب میں اور حافظ ابویعلی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے نسب نامہ میں موسیٰ کی بجائے شداد ذکر کیا ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کے دادا مروزی الاصل تھے ۔ لیث بن یسار رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں شہرترمذ میں منتقل ہوئے اور پھر وہیں اقامت گزیں ہوگئے ۔
سن پیدائش اور لفظ تِرمذکی تحقیق
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ۲۰۹ھ میں تِرمذ مقام میں پیدا ہوئے۔ حافظ ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ نے جامع الأصول میں تاریخ پیدائش ۲۰۰ھ لکھی ہے۔ ترمذ ایک قدیم شہرہے جو نہر بلخ کے ساحل پر واقع ہے، اسے جیحون بھی کہا جاتا ہے۔ لفظ ماوراء النہرمیں بھی نہر سے اکثریہی نہر بلخ مراد لی گئی ہے۔ کسی زمانہ میں یہ شہر نہایت مشہور تھا لیکن چنگیز خاں کے ہنگامہ میں تباہ وبرباد ہو کر صرف ایک قصبہ رہ گیا ہے۔ علامہ سمعانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
’’لفظ ترمذکے تلفظ میں اختلاف ہے، اسے ’ت‘ کی تینوں حرکتوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ اس شہر کے باسی اسے تَرْمِذْبولتے ہیں ۔جبکہ قدیم زمانہ میں یہ تِرْمِذْ کے نام سے معروف تھا۔ جب کہ بعض اہل علم وتحقیق اسے تُرْمُذْ بھی پڑھتے ہیں اور ہر ایک نے اپنے دعوے کی