کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 129
لکھنے سے بھی پہلے گریز ہی کرتا رہا۔ لیکن اُن عالم صاحب کا اصرار تھا کہ آپ نام لکھ دیں ۔ میں علما کو آپ کے نام کے بغیر اپنے الفاظ میں استفتاء لکھ کر بھیجوں گا۔ یہ صرف میری حد تک ایک موقف کی تحریر رہے گی۔ چنانچہ اُنہوں نے علما سے استفتاء کرنے کی بجائے راقم کی اس تحریر کو فتویٰ باور کرا کے پھیلاناشروع کردیا۔ تب راقم نے مسئلہ کے ہر پہلو کو واضح کرنے کے لئے ایک مفصل استفتاء لکھا اور متعدد اداروں اور علما کو بھیجا تاکہ اس پر ایک علمی رائے اور رہنمائی حاصل ہو جائے۔ راقم کو حیرت و تعجب ہے کہ اس کی یہ تحریر جس پر سائل ایک عالم دین ہے اور مجیب ایک عامی ہے کا استفتاء یا فتویٰ کی شکل میں پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے جو کہ غلط ہے۔ یہ تو ایک تحریر تھی جس پر مزید استفتا تیارکرنا تھا، سو وہ تو نہ ہوسکا مگر پروپیگنڈہ اپنا کام کررہا ہے۔ واضح رہے کہ راقم کی ایک اور تحریر جو باقاعدہ دستخط کے ساتھ مولانا عطاء المؤمن صاحب حفظہ اللہ خطیب مسجد القدس اہل حدیث، راولپنڈی نے اس پروپیگنڈہ کے بعد حاصل کی، وہ موجود ہے جس میں راقم کا واضح موقف درج ہے کہ سجدۂ تعظیمی لغیر اﷲ ایک شرکیہ فعل ہے اور شریعت ِمحمدیہ میں حرام ہے۔ (عبدالقدوس سلفی)