کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 128
کرتے ہوئے مذکورہ فتویٰ زیر بحث آجائے۔ اور پھر اہل علم کی طرف سے اِس پر ردّوقدح ہو اور ایک نئی بحث کا دروازہ کھل جائے۔ آپ کے فتو ے کے شائع ہونے کے بعد کوئی ابہام نہیں رہ جاتا لہٰذا محترم عبدالقدوس سلفی صاحب کو اپنا موقف تبدیل کرلینا چاہئے۔
اللہ ربّ العزت ہم سب کو اخلاص اور عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
حافظ مقصو د احمد (مدیر مرکز دعوۃ التوحید، اسلام آباد)
مکتوبِ گرامی کے ہمراہ (فوٹو سٹیٹ) تحریر
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
سوال: ایک آدمی کسی دربار پر جاکر قبر کو سجدہ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے تعظیمی سجدہ کیا ہے ، کیااس کا یہ سجدہ کفر اور شرک کہلائے گا یا نہیں ؟
جواب: اس شخص مذکور نے حرام فعل کیا ہے، یہ کفر اکبر یا شرکِ اکبر نہیں ۔ ہاں اگر وہ عبادت کا سجدہ (یعنی عبادت کی نیت سے)کرے تو یہ شرکِ اکبر ہے اور وہ مُخرج عن الملۃ ہے۔ (عبدالقدوس سلفی)
انجینئر عبدالقدوس سلفی کی طرف سے وضاحتی تحریر
راقم الحروف کی ایک تحریر بعض اہل علم تک پہنچائی گئی ہے جس میں ایک سوال کاجواب لکھا ہے جس میں سجدۂ تعظیمی کو زیر بحث لایا گیا ہے اور یہ باور کرایا جارہا ہے کہ راقم کا یہ فتویٰ ہے حالانکہ یہ تاثر بالکل غلط ہے۔ راقم نہ تو کوئی عالم دین ہے نہ مفتی؛ اسلام آباد میں ایک عالم دین اور مسجد کے خطیب سے مذکورہ موضو ع پر سوال و جواب ہوئے تو اُنہوں نے ایک سوال بنایا اور راقم سے کہا کہ اس کے جواب میں اپناموقف لکھ دیں ۔ راقم نے اس وقت بھی انکار کیا تھا کہ یہ سوال علماء سے پوچھنے والا ہے اور آپ مجھ عامی سے پوچھ رہے ہیں ۔ اُنہوں نے کہاکہ میں علما کو یہ سوال بھیجوں گا کہ اس سوال کا جواب اس طرح ہو تو کیا یہ موقف درست ہے؟ان کے اصرار پر راقم نے اپنا فہم لکھ دیا، نیچے باقاعدہ دستخط کی بجائے محض نام لکھ دیا۔ حالانکہ نام