کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 127
بلا تبصرہ ’سجدہ تعظیمی کی شرعی حیثیت ‘ ’محدث‘ کے شمارہ اپریل۲۰۰۶ء کے کالم دار الإفـتائ کے تحت …کیا سجدۂ عبادت اور سجدۂ تعظیمی کے حکم میں کوئی فرق ہے؟ … ایک استفتائ(منجانب ابو عبد الرب عبد القدوس سلفی،اسلام آباد) اور اس کا جواب محترم مفتی حضرت مولاناحافظ ثناء اللہ مدنی کی طرف سے شائع ہو چکا تھا کہ اسلام آباد سے مولاناحافظ مقصود صاحب مدیر مرکز دعوۃ التوحید،اسلام آباد کا زیر نظر مکتوب ملا جس پر محترم انجینئر عبد القدوس سلفی صاحب سے رابطہ کیاگیا تو اُنہوں نے درج ذیل تحریر بھیجی جو ہدیۂ قارئین ہے ۔ (ادارہ) ۱۴/ربیع الاول ۱۴۲۷ھ محترم جناب مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب حفظہ اللہ،شیخ الحدیث جامعہ رحمانیہ،لاہور السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ اُمید ہے مزاجِ گرامی بخیر ہوں گے۔ اللہ ربّ العزت آپ کے علم و عمل اور عمر میں برکت فرمائے۔ ’محدث‘ کے شمارہ نمبر ۲۹۸ میں سجدۂ عبادت اور سجدۂ تعظیمی سے متعلق آپ کا فتویٰ شائع ہوا جس کے سائل مولانا عبدالقدوس سلفی صاحب تھے، سلفی صاحب نے جس پس منظر میں آپ سے استفتاء کیا، وہ ان کا لکھا ہوا فتویٰ ہے جس میں اُنہوں نے قبر پرسجدۂ تعظیمی کے متعلق لکھا ہے کہ یہ شرک مُخرج عن الملۃ نہیں ۔ محدث میں کئے گئے سوال میں اُنہوں نے مطلقاً سجدۂ تعظیمی کا ذکرکیا ہے جب کہ اِن کے فتویٰ میں قبر پر سجدۂ تعظیمی کے الفاظ موجود ہیں ۔ یہ فتویٰ چونکہ سلف کے عقیدے کے خلاف تھا، اس بنا پربہت سارے اہل علم نے اس پر تعجب کا اظہار کیا۔ یہ فتویٰ جس کی نقل میں آپ کوبھجوا رہا ہوں ، مجھ سے کئی ایک احباب نے طلب کیا لیکن میں نے فتنے سے بچنے کے لئے یہ فتویٰ آج تک کسی کونہیں دیا۔ ماہنامہ ’محدث‘ کے مدیراعلیٰ علامہ حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ کی محترم سلفی صاحب سے رشتہ داری بھی ہے، اس لئے آپ کی وساطت سے میں اِن سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ سلفی صاحب کو اپنے فتوے سے رجوع کرنے کے لئے کہیں ، وگرنہ ممکن ہے کہ کسی وقت اِس موضوع پر گفتگو