کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 118
کرنے کا استدلال کیاجاتاہے۔ (فتاویٰ اہلحدیث: جلد ۲/ ص۲۷۸)
3. اس کا جواب پہلے گزر چکا ہے۔
4. بارش میں نمازیں جمع کرنا ایک شرعی عذر ہے جس کے لئے مسجد کا وجود شرط نہیں لہٰذا ایسی صورت میں عورتیں بھی گھر میں نمازیں جمع کرسکتی ہیں ۔ ملاحظہ ہو، مجموع فتاویٰ شیخ عبدالعزیز بن عبد اللہ بن باز (ج۴/ص۴۷۴)
شدیدغصہ کی حالت میں طلاق
٭ سوال: محمد وسیم نے اپنی منکوحہ مدخولہ بیوی مسماۃ ف کو دس بارہ سال قبل خانگی تنازع کے دوران بحالت ِغصہ ایک طلاق زبانی دی۔ دس روز بعد دورانِ عدت ہی رجوع کرکے مطلقہ کو آباد کرلیا تھا۔
۴/۵ سال بعد پھر خانگی تنازع کی وجہ سے بحالت ِشدیدغصہ ،جس میں وہ گھر کی اشیا کو توڑ پھوڑ کرتا ہے اور مرنے مارنے پر تل جاتا ہے، بیوی کو قتل کردینے یاخودکشی کرلینے کا مضبوط عزم کرلیتا ہے، یہ سب کچھ شدید غصہ کی وجہ سے ہوتا ہے حتیٰ کہ وہ جنونی حد تک غصہ کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے اور طلاق دے بیٹھتا ہے۔ حواس بحال ہونے پر وہ اس عمل پرشدید نادم ہوتا اور روتا ہے۔ پھر اس طلاق میں بھی دورانِ عدت رجوع کرلیا جاتاہے۔
تیسرے موقعہ پر مارچ ۲۰۰۶ء میں پھر بعینہٖ متذکرہ بالا کیفیت یعنی شدید غصہ، جنونی غصہ کی حالت میں اس نے پھر طلاق دے دی اور واضح ہو کہ پہلے موقعہ کے علاوہ دوسرے دونوں موقعوں پر وہ ایک مجلس میں دو دفعہ دہرا کرکہتا ہے کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ، طلاق دیتا ہوں ۔ کیا عدت ابھی تک باقی ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں فتویٰ درکار ہے کہ کیا دوسرے اور تیسرے موقعہ پرشدید غصہ والی طلاق شرعاً واقع ہوگئی یا نہیں ؟ اور کیا ایک مجلس کی مکرر طلاق ایک ہوتی ہے یا متعدد؟ اور کیا وہ اب رجوع کرسکتا ہے یا نہیں ؟ (محمد وسیم چوہدری، لندن)
جواب: غصہ کی بالاکیفیت پر اگر گواہ موجود ہیں تو دوسری اور تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی، بصورتِ دیگر رجوع کی گنجائش نہیں ، یہاں تک کہ دوسرے شوہر سے نکاح کرے ۔ نیز واضح ہو کہ ایک وقت میں متعدد طلاقیں راجح مسلک کے مطابق ایک ہی شمار ہوتی ہیں ۔ پہلی صورت