کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 115
بڑے ہیں ہم اُنہیں سمجھا دیں گے لیکن اب تقریباً دس سال بعد درس میں میں نے یہ مسئلہ سنا تو پتہ چلا کہ یہ مسئلہ کافی پیچیدہ ہے اور اسی دوران میرے تین بچے ہوگئے ہیں ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل مسئلہ بیان فرماکر ماجور ہوں ۔ ( ع ف) جواب:سسر کی بوسہ بازی سے حرمت ِمصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔ حدیث میں ہے : (( لا یحرم الحرام الحلال)) وإسنادہ أصلح من الأول (فتح الباری: ۹/۱۵۶) ’’یعنی حرام کے ارتکاب سے حلال شے حرام نہیں ہوتی۔ ‘‘ حافظ ابن حجر نے جمہور کا مسلک یہی نقل کیا ہے۔ (فتح الباری :۹/۱۵۷) مسئلہ ہذا کی تفصیل پہلے محدث میں شائع ہو چکی ہے۔ (دیکھیں : شمارہ بابت مارچ ۲۰۰۵ء) نمازِ عید سے پہلے کی ہوئی قربانی کا حکم! ٭ سوال: گاؤں کے کچھ افراد ہر سال نمازِ عید سے پہلے قربانی کردیتے ہیں ۔ جب میں ان کو اس فعل کی حقیقت سے آگاہ کرتا ہوں تو وہ میری بات کو ردّ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قرآن وسنت کی روشنی میں دلائل پیش کرو، میں ایک طالب علم ہوں اور اس کے متعلق زیادہ نہیں جانتا۔ آپ سے التماس ہے کہ قرآن و حدیث کامکمل حوالہ دے کر اس مسئلے کے متعلق آگاہ کریں ۔ (حاجی محمد سلیمان ،راو لپنڈی) جواب: نمازِ عید سے پہلے قربانی نہیں کی جاسکتی، چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ (( من ذبح قبل الصلاۃ فلیعد)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح کرلیا اُسے چاہیے کہ دوبارہ ذبح کرے۔ ‘‘ (باب من ذبح قبل الصلاۃ أعاد) ’بہشتی دروازے‘ کی شرعی حیثیت ٭ سوال: پاکپتن میں بابافرید گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر باب الجنۃ کے نام سے ایک دروازہ ہے جسے عوام الناس بہشتی دروازہ کہتے ہیں ۔عرس کے موقعے پر مزار کا ’مجاور اکبر‘ سجادہ نشین اس دروازے کی قفل کشائی کرتا ہے اور ہزاروں لوگ اس دروازے سے گزرتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں ،گویا اُنہوں نے جنت کا دروازہ عبور کرلیا ہے ۔ اب جواب طلب مسئلہ یہ ہے کہ