کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 109
’’فخلق القلم من قسم واللوح من قسم والجنۃ من قسم ثم أقام القسم الرابع في مقام الخوف اثنی عشر ألف سنۃ‘‘
جبکہ اس کے بالکل برعکس المواھب میں المصنف کے حوالے سے ہے کہ
’’فخلق من الجزء الأول حملۃ العرش ومن الثاني الکرسي ومن الثالث باقي الملائکۃ ثم قسم الجزء الرابع أربعۃ أجزائ‘‘
اس دوسری قسم میں نور کے ایک حصہ سے حاملین عرش، دوسرے سے کرسی، تیسرے سے باقی تمام ملائکہ؛ انصاف فرمائیے،دونوں میں کوئی توافق ہے؟ جن چیزوں کی تخلیق کا ذکر الجزء المفقود میں ہے، ان کا تذکرہ المواھب کی نقل کردہ روایت میں سرے سے موجود ہی نہیں ۔ اور نہ ہی اس میں چوتھے حصہ نور کا بارہ ہزار سال تک مقامِ خوف میں رہنے کا ذکر ہے۔
آگے دیکھئے الجزء المفقود میں اس کے بعدذکر ہے کہ اس چوتھے حصہ کو پھر چار پر تقسیم کیا گیا، جس کے ایک حصہ سے فرشتے، ایک حصہ سے سو رج، ایک حصہ سے چاند اور تارے اور چوتھا حصہ مقام رجاء میں بارہ ہزار سال تک ٹھہرا رہا۔چنانچہ اس کے الفاظ ہیں :
’’جعلہ أربعۃ أجزاء فخلق الملائکۃ من جزء والشمس من جزء والقمر والکواکب من جزء وأقام الجزء الرابع في مقام الرجاء اثنی عشر ألف سنۃ‘‘
جبکہ المواھب میں اس کے برعکس ہے:
’’فخلق من الأول السموات ومن الثاني الأرضین ومن الثالث الجنۃ والنار ثم قسم الرابع أربعۃ أجزائ‘‘
’’ پھر اس نور کے ایک حصہ سے آسمان ،دوسرے حصہ سے زمینیں ، تیسرے سے جنت اور جہنم پیدا کئے گئے، پھر چوتھے حصہ کو چار میں تقسیم کیا گیا۔‘‘
ایمانداری سے بتلایا جائے؛ دونوں میں کوئی موافقت ہے؟ جن اشیا کا تیسری تقسیم میں الجزء المفقود میں ذکر ہے، کیا ان میں کوئی چیز المواھب کی بیان کردہ روایت میں پائی جاتی ہے؟ اور الجزء المفقود میں بارہ ہزار سال تک مقام رجاء میں ٹھہرے رہنے کا ذکر اس پرمستزاد ہے۔ اس کے بعد الجزء المفقود میں ہے: وہ چوتھا حصہ پھر چار اجزا میں تقسیم کیا گیا، ایک جز سے عقل کو، ایک جز سے علم و حکمت اور عصمت و توفیق کوپیدا کیا اور