کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 105
کذاب نے نہیں کی تو اور کس نے کی ہے؟ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا جائے کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ جو جندب سے روایت کرتے اور الاسود بن یزیدکے شاگرد ہیں ، وہ کون ہیں ؟نیز یہ بھی کہ سند میں أن ابن عمر بھی بہرحال غلط ہے۔ صحیح أن عمر ہے، جیساکہ الاسود بن یزیدہی سے یہ اثر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مصنف ابن ابی شیبہ ( ج۱/ ص۱۸) میں ہے۔
ساتویں حدیث
الجزء المفقود ص۸۰،۸۱ میں ایک روایت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بایں سند نقل کی گئی ہے :
’’عبدالرزاق عن معمر عن الزھري عن أبي سعید عن أبیہ عن جدہ أبي سعید قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم : (( لاوضوء لمن لم یذکر اسم ﷲ علیہ)) (رقم: ۲۰)
یہ روایت بظاہر سند کے اعتبار سے حسن ہے مگر درحقیقت بات یہ ہے کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کے استاد ابوسعید ربیح بن عبدالرحمن بن ابی سعید سے یہ روایت کثیربن زید بیان کرنے میں منفرد ہیں ۔ چنانچہ کثیر بن زید کی سند سے یہی روایت مصنف ابن ابی شیبہ: ج۱/ ص۲، العلل الکبیر از ترمذی:ج۱ /ص۱۱۲،۱۱۳، مسنداحمد: ج۳/ ص۴۱، سنن دارمی: ج۱/ ص۱۷۱، ابن ماجہ : رقم ۳۹۷، مسند ابویعلی: رقم ۱۰۶۰، سنن دارقطنی :ج۱/ ص۲۰۷، سنن بیہقی :ج۱/ ص۴۳، مستدرک حاکم: ج۱/ ص۱۴۷ اور مسند عبد بن حمید :رقم ۹۱۰ وغیرہ کتب میں اسی سند سے مروی ہے اور امام حاکم اور امام بیہقی نے امام احمد سے نقل کیا ہے کہ
’’أحسن ما یروی في ھذا الحدیث کثیربن زید‘‘
’’اس باب میں سب سے بہتر وہ ہے جو کثیر بن زید بیان کرتے ہیں ۔ ‘‘
یہی بات امام ابن عدی نے الکامل ج۳/ ص۱۰۳۴ میں ربیع کے ترجمہ میں نقل کی ہے۔ بلکہ مزید یہ بھی فرمایا ہے کہ’ ’ لا أعلم یروی ھذا الحدیث عن ربیع غیرکثیر‘‘ کہ ’’میں نہیں جانتا کہ یہ حدیث ربیع سے کثیرکے علاوہ کوئی اور بھی روایت کرتاہے۔‘‘ امام اسحق بن راہویہ فرماتے ہیں : ’’ھو أصح ما في الباب‘‘ کہ ’’یہ حدیث اس باب میں سب سے زیادہ صحیح ہے۔‘‘ (التخلیص: ج۱ ص۷۴) امام بزار فرماتے ہیں : ’’لا نعلمہ یروی عن أبي سعید إلا بالاسناد المذکور‘‘ ’’ہم نہیں جانتے کہ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اس سند