کتاب: محدث شمارہ 299 - صفحہ 103
للہ وإنا إلیہ راجعون! چلئے ہم عرض کرتے ہیں کہ یہ طباعتی غلطی ہوگی صحیح ’سفیان عن ابن شبرمہ‘‘ ہے کیونکہ المصنف (ج۱/ ص۱۵) میں یہی اثر یحییٰ بن الیمان عن سفیان عن ابن شبرمۃکی سند سے موجود ہے اور ابن شبرمہ،عبد اللہ بن شبرمہ ہیں اور ان سے سفیان ثوری اور سفیان بن عیینہ دونوں سفیان روایت کرتے ہیں ۔ مگر سوال پھر یہ ہے کہ کیا امام زہری رحمۃ اللہ علیہ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ یا سفیان بن عیینہ سے روایت کرتے ہیں ؟ تہذیب الکمال وغیرہ اُٹھا کر دیکھئے؛ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ میں ان کا نام آتا ہے؟ بلکہ سفیان بن عیینہ تو امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کے مشہور شاگرد ہیں اور باکثرت ان سے روایات بیان کرتے ہیں ،مگر یہاں انہیں امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کا ماشاء اللہ اُستاد بنا دیا گیا۔ اس سے بھی عجیب تر بات یہ ہے کہ کہا گیا’’عبدالرزاق قال أخبرني الزھري‘‘ حالانکہ امام عبدالرزاق ۱۲۶ھ میں پیدا ہوئے جیسا کہ خود محترم حمیری صاحب نے ص۲۳ پر نقل کیا ہے، جبکہ امام زہری ۱۲۳ یا۱۲۴، ۱۲۵ھ میں فوت ہوئے (تہذیب الکمال :ج۱۷/ ص۲۳۲ ) وغیرہ ۔ لہٰذا جب امام عبدالرزاق امام زہری کی وفات سے علیٰ حسب الاختلاف ایک یادو یا تین سال بعد پیدا ہوتے ہیں تو اب ان سے أخبرني الزھري بیان کرنے والا کون کذاب ہے؟ بینوا توجروا !! مزید برآں ڈاکٹر صاحب نے متن میں فإذا نبتت لہ یغسلھا نقل کیا ہے جس کے کوئی معنی نہیں بنتے۔ صحیح لم یغسلھا ہے، جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔ممکن ہے کہ لَـہ ٗکمپوزنگ کی غلطی ہو۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم! پانچویں سند کالطیفہ الجزء المفقود ص۸۹، حدیث ۳۰ میں ایک سند یوں ہے : ’’عبدالرزاق عن معمر عن الزھري عن أبی عیینۃ عن یزید الرقاشي‘‘ ابھی ہم عرض کر آئے ہیں کہ امام زہری، امام ابن عیینہ کے اُستاد ہیں ، شاگرد نہیں ۔ علاوہ ازیں ابن عیینہ کا سماع یزید بن ابان رقاشی سے نہیں ۔ ابن عیینہ ۱۰۷ھ میں پیدا ہوئے جبکہ یزید رقاشی کے بارے میں ہے کہ وہ ۱۱۰ سے۱۲۰ ھ کے مابین فوت ہوئے۔ (التاریخ الصغیر