کتاب: محدث شمارہ 298 - صفحہ 4
نفسیات متوازن اور پاکیزہ ہوں گی تو اس کے نتیجے میں تشکیل پانے والے اعمال اور رویے بھی پاکیزہ اور متوازن ہوں گے اور اگر انسانی نفسیات پراگندہ اور مزاج تند و تلخ ہوگا تواس کے نتیجے میں ظہور میں آنے والے اعمال بھی یقینا غیر متوازن ہوں گے۔ انسانی رویوں کا باطن اور دل کے ساتھ گہرا تعلق ہے ، یہی وجہ ہے کہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے خاص ایمان کی بنیاد پراپنا اور انسانوں کادوسروں کے ساتھ رویہ اختیار کرنے کا ذکر کیا ہے کہ دوسرے شخص کے ساتھ رویہ اس بنیاد پر استوار ہونا چاہئے کہ وہ شخص اللہ پرایمان رکھتا ہے یا نہیں ۔اگر ایمان رکھتا ہے تو اس کے ساتھ رویہ کیسا ہو اور اگر ایمان نہیں رکھتا تو پھر کیسا ہو؟فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ وَإِذَا جَائَ کَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِآیَاتِنَا فَقُلْ سَلـٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلـٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ ﴾ (الانعام :۵۴) ’’جب تیرے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو ان سے کہو، تم پرسلامتی ہے۔ تمہارے ربّ نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کرلیاہے…‘‘ لہٰذا جہاں ایمان موجود ہو اور مقصد نیک ہو، وہاں بدظنی کی بجائے حسن ظن اور نرمی کا رویہ اختیار کرنا چاہئے۔ ایسی صورتحال میں تو بسا اوقات سنگین ترین اجتہادی غلطی بھی نظر انداز کرنا پڑتی ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے مواقع پر جہاں نیت کا فساد نہ ہوتا، بڑی سے بڑی غلطی کو نظر انداز کر دیتے۔ اس سلسلہ میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے دورِ نبوت کا ایک سنگین ترین واقعہ ذکر کیا ہے جس میں ہمارے لئے رہنمائی کا کافی سامان ہے : ’’جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ پر حملہ کا پروگرام بنایا تو ایک صحابی رضی اللہ عنہم (حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ )نے یہ سمجھ کر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ،آپ کی فتح یقینی ہے، لہٰذا اس نے اپنے رشتہ داروں کو کفار ِمکہ کے شر سے بچانے کے لئے ان پر احسان کرنے کا پروگرام بنایا۔چنانچہ اس نے کفار ِمکہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حملہ کی اطلاع دینے کے لئے ایک عورت کو رقعہ دے کر بھیجا۔ عورت نے وہ رقعہ اپنی چوٹی میں گوندھ لیا تاکہ کسی کو معلوم نہ ہو اور مکہ کے راستہ پر چل پڑی۔ اس امر کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی سے اطلاع مل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور مقدادبن اسود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ جاؤ مکہ کے راستے خاخ مقام پر تمہیں ایک عورت ملے گی، اس کے پاس ایک