کتاب: محدث شمارہ 298 - صفحہ 30
٭ سوال :خاوند کاارادہ طلاق دینا نہ ہو،محض ڈرانا،دھمکانا مقصد ہو توکیا طلاق شمار ہوگی؟
جواب: لفظ طلاق چونکہ طلاق میں صریح ہے، اس لئے طلاق واقع ہوجاتی ہے اور اشارہ کنایہ والے الفاظ کی صورت میں نیت کا اعتبار ہوگا۔
٭ سوال :ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاقِ رجعی دی پھر عدت کے اندر اندر رجوع کرلیا لیکن نباہ نہ ہوسکا اور کچھ عرصہ بعد اس شخص نے دوبارہ طلاقِ رجعی دے دی پھر عدت کے اندر اندر لوگوں کے کہنے پر صلح کرلی۔ مگر شومئ قسمت کہ پھر بھی بات نہ بن سکی اور پھر اس شخص کی بیوی نے طلاق مانگ لی۔ طلاق مانگنے پراس شخص نے پھر سے طلاق دے دی۔ اس طرح تین طلاقیں مکمل ہوگئیں ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا طلاق واقع ہوچکی ہے؟
جواب:بالاصورت میں طلاق بائن (مغلظ) واقع ہوچکی ہے۔قرآنِ مجید میں ہے:
﴿فَإِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ﴾ (البقرہ:۲۳۰)
’’پھر اگر شوہر (دو طلاقوں کے بعد تیسری) طلاق عورت کو دے دے تو اس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے، اُس (پہلے شوہر) پر حلال نہ ہوگی۔‘‘
جادو کی قوت
٭ سوال: کیا جادو کے ذریعہ کسی کوگدھا بنایا جاسکتا ہے یا نہیں اور کیا جادوگر کسی مؤمن آدمی کو ذلیل و خوار کرسکتا ہے یا نہیں ؟ (رانا محمد اسلم، مکتبہ اصحاب )
بعض جادوگر اس بات کے دعویدار ہیں کہ وہ انسان کی صورتوں کو حیوانوں کی شکلوں میں تبدیل کرنے پرقادر ہیں جبکہ حقیقت ِحال اس کے برعکس ہے۔ اہل علم نے ایسے شخص کو کافر قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: تفسیر قرطبی (۲/۴۵)
مؤمن کو جادو کے ذریعہ کوئی جادوگر ذلیل و خوار نہیں کرسکتا، البتہ اس کی کوتاہی کی وجہ سے بعض دفعہ ایسی صورت پیدا ہوسکتی ہے ۔
برتن میں پھونک مارنا
٭ سوال :پانی میں پھونک مارنا اور برتن میں سانس لینا منع ہے۔مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب