کتاب: محدث شمارہ 298 - صفحہ 27
مشرک جب شرک پر مرجائے تو اس کے اعمال قبول نہیں ہوتے۔ ہاں البتہ موت سے پہلے خالص توبہ کی صورت میں اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (فتویٰ نمبر: ۴۳۶۰ ) اور فتویٰ نمبر ۹۸۶۸ میں یہ سوال کیا گیا ہے : ٭ کیا والدین جیسی معزز ہستی کے لئے رکوع کرنا جائز ہے؟ جواب: جائز نہیں بلکہ یہ شرک ہے کیونکہ رکوع عبادت اورسجدے کی طرح اللہ کے لئے ہے،ان دونوں فعلوں کو غیراللہ کے لئے کرنا جائز نہیں۔(فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ :۱/۳۳۶،۳۳۷) جو اہل علم سجدۂ تعظیمی کو شرک قرار نہیں دیتے، سابقہ دلائل کی بنا پر ان کا موقف درست نہیں ۔ فاعل جب جملہ وضاحتوں کے حکم سے واقف ہو تو فیصلہ صرف ظاہرکی بنا پرہوگا، فاعل کی نیت اور اعتقاد کا اس میں کوئی دخل نہیں ۔ 2. سوال میں اشارہ کردہ جملہ اُمور شرک ہیں ۔ البتہ قومی ترانے وغیرہ کے بارے میں فتویٰ نمبر ۲۱۲۳ میں ہے کہ قومی جھنڈا یا قومی سلام کی خاطر کھڑا ہونا منکر بدعات سے ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاے راشدین کے عہد میں یہ شے موجود نہ تھی اور یہ کمالِ توحید کے وجوب کے منافی ہے اور مسلمانوں پر صر ف اللہ وحدہ لا شریک کی تعظیم واجب ہے ، اس لحاظ سے بھی یہ اس تعظیم کے منافی ہے۔ مزید برآں یہ شرک کی طرف بھی ایک ذریعہ ہے اور اس میں کفار کی مشابہت ہے۔ اور یہ قبیح عادات میں ان کی تقلید ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مشابہت یا ان کے ساتھ تشبہ اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ( فتویٰ مندرجہ بر صفحہ ۳۳۵) اساتذہ یا بڑے لوگوں کی خاطر قیام کرنا یا سلوٹ مارنا بھی ممنوع ہے، کیونکہ خیرالھدي ھدي محمد صلی اللہ علیہ وسلم وشرالأمور محدثاتھا ’’ بہترین ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے اور دین میں اختراعات بد ترین اُمور ہیں ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لاتے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے لئے اُٹھتے نہ تھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند فرماتے ہیں ۔ کسی مدرّس کو یہ لائق نہیں کہ طلبہ کو اپنی تعظیم کی خاطر قیام کا حکم دے اور طلبہ کے لئے بھی یہ لائق نہیں کہ جب اساتذہ کھڑا ہونے کا حکم کریں تو اس میں ان کی تعمیل کریں ۔ کیونکہ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ۔ (فتویٰ بر صفحہ:۱/۲۳۴)