کتاب: محدث شمارہ 298 - صفحہ 21
نہیں اُٹھتا، بلا شبہ ان کا یہ رویہ دین میں بصیرت و فراست کی کمی اور واضح جہالت کا نتیجہ ہے۔
بعض لوگ اس خیال و فریب کے شکار ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ان محفل بدعات وخرافات میں جلوہ افروز ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ صلوٰۃ و سلام کے لئے اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش آمدید کہتے ہیں حالانکہ یہ باطل و جہالت آمیز خیال ہے۔
مسلمانانِ گرامی! ان روشن دلائل و کھلے حقائق اور ان واضح تردیدات کی روشنی میں بدعات کی بے حقیقت پسندیاں کھل کر سامنے آگئیں ۔ ان کی قلعی کھل گئی، ان کے دعوؤں کی بنیادیں زمین بوس ہوگئیں ، ان کی غلطیاں فاش ہوگئیں ۔ محبت ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حق پرستی کا جھوٹا دعویٰ ظاہر ہوگیا۔ اب ہم مسلمانوں اور خصوصاً بدعات میں ملوث ان لوگوں کو بڑے درد و کسک کے ساتھ اپیل کرتے ہیں کہ وہ عذابِ آخرت کا خیال کریں ، جب وہ بارگاہِ ربّ العالمین کے حضور تہی داماں کھڑے ہوں گے۔
ہم اُنہیں اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ بدعات و خرافات کی جڑیں اُکھاڑ پھینکیں کہ یہ اللہ تعالیٰ سے دوری پیدا کرنے والی چیزیں ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض وگریز کا انداز سکھاتی ہیں ۔
ہم ان سے کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا ہوجائیں اور ان محافل ومظاہر سے اجتناب کریں کہ ان سے اسلام کے رُخِ زیبا کی شکل بگڑ رہی ہے، اس کے جمالِ جہاں آرا کو نظر لگ رہی ہے، ا س کے حسن و جلال و کمال، اس کی قوت و شوکت اور اس کی ہمہ گیر اسپرٹ پر آنچ آرہی ہے۔ اگر یہ اب بھی اس دعوت و پکار پر لبیک نہیں کہتے تو یہ سمجھ لیجئے کہ یہ خواہشاتِ نفس کے بندے اور ہوس کے مارے ہوئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَنْ أضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ھَوَاہٗ بِغَیْرِ ھُدًی مِّنَ اللّٰہِ إنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (القصص:۵۰)
’’اس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ہدایت کو چھوڑ کر محض اپنی خواہش کے پیچھے لگا ہوا ہو، بے شک اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
فرزندانِ اسلام! کب تک ان باطل پرستوں اور اندھیروں میں بھٹکتے پھرو گے؟ کب تک