کتاب: محدث شمارہ 298 - صفحہ 14
الراشدین المھدیین عضوا علیھا بالنواجد وإیاکم و محدثات الأمور فان کل بدعۃ ضلالۃ)) (سنن ابوداؤد :۴۶۰۷ وجامع ترمذی:۲۶۷۶)
’’تم میں جو شخص زندہ رہا تو وہ بہت سارے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور خلفاے راشدین کی سنت کو مضبوطی سے تھام لو، اور اپنے دانتوں سے اس پر اپنی گرفت مضبوط کر لو اور دین میں نت نئی باتیں ایجاد کرنے سے بچو کیونکہ ہربدعت (من گھڑت کام) گمراہی ہے۔‘‘
برادرانِ اسلام! کتاب و سنت کے ان مذکورہ بالا دلائل کی روشنی میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ مسلمانوں کو سنت ِنبوی سے وابستہ رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور دین میں نئی نئی باتیں ، جن کا اس دین سے کوئی تعلق نہیں ، کو اختیار و ایجاد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر اپنے خطبوں میں سنت پر گامزن رہنے اور بدعات سے پرہیز کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک خطبے میں ارشاد فرمایا:
(( أما بعد فإن خیر الحدیث کتاب ﷲ وخیر الھدي ھدي محمد صلی اللہ علیہ وسلم وشر الأمور محدثاتھا وکل بدعۃ ضلـٰلۃ))
(صحیح مسلم:۸۶۷)
’’سب سے بہتر بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہترین طریقہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اور سب سے بدترین کام نئی نئی چیزوں کی اختراع ہے اور ہر نئی بات گمراہی ہے۔‘‘
نیز سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا صدیقیہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھورد)) (صحیح بخاری:۲۶۹۷ )
’’جس نے ہمارے اس دین میں نئی بات پیدا کی جس کا اس سے تعلق نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘
اس سلسلہ میں سلف صالحین کے ایسے نقوشِ پا موجود ہیں جو قرونِ اولیٰ کے بہترین طرزِعمل کی وضاحت کرتے ہیں اور مسلمانوں کے لئے ہر زبان و مکان میں بہترین کردار اور اعلیٰ نمونہ پیش کرتے ہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ انہی سے اپنے دوشِ زندگی اور اپنے کردار و خیالات کی راہ متعین کریں ۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’اتباع و تابعداری کرتے رہو اور نئی نئی باتیں مت گڑھو، یہی تمہارے لئے کافی ہے۔‘‘
نیز آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: ’’سنت ِرسول پہ اکتفا کرلینا کہیں بہتر ہے اس سے کہ بدعات کی ترویج کے لئے آدمی کوشاں ہو۔‘‘