کتاب: محدث شمارہ 298 - صفحہ 12
نیز فرمایا: ﴿وَمَا اٰ تَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھَاکُمْ عَنْہٗ فَانْتَھُوْا﴾ (الحشر :۷) ’’اور تمہیں جو کچھ رسول دے ،لے لو اور جس سے روکے رُک جاؤ‘‘ نیز ارشاد فرمایا: ﴿قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِيْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ﴾ ’’کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘ (آل عمران:۳۱) پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بدظنی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ عقیدت میں گستاخی کی ناعاقبت اندیشی سے ڈراتے ہیں ، خواہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سرزد ہو، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے دائرۂ سنت میں اس طرح کہ آپ کی سنت کو پس پشت ڈال کر کسی اور طریقہ کو اوّلیت و فوقیت دی جائے یا کسی سنت ِمطہرہ کی مخالفت کی جائے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے مقابلہ میں عناد و تعصب برتا جائے، دین میں بدعات کا دروازہ کھولا جائے اور اس کے فروغ کی کاوشیں کی جائیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَيِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ إنَّ ﷲَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ٭ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْا أصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُکُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ﴾ (الحجرات :۱،۲) ’’اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقینا اللہ تعالیٰ سننے جاننے والاہے، اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو اور نہ اس سے اونچی آواز میں بات کرو، جیسے ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال اِکارت جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ان کے بُرے انجام سے آگاہ کردیا ہے۔ فرمایا: ﴿ وَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ أَمْرِہِ أنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ أوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ ﴾ (النور :۶۳) ’’سنو! جو لوگ حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہئے کہ ان پر کوئی