کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 96
کتاب: محدث شمارہ 297 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر توہین آمیز خاکے ؛ اسلام اور عصری قانون اُمتِ مسلمہ کیلئے لمحہ فکریہ مسلمان دنیا بھر میں ان دنوں توہین آمیز کارٹونوں کی اشاعت کے خلاف پرزور احتجاج کررہے ہیں اور اس سلسلے میں میڈیا پر ہرطرح کی خبریں ، مظاہرے ومباحثے، مضامین اور مقالات شائع ہو رہے ہیں اورعملاً یہ احتجاج روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔اس کے بالمقابل اس ظلم کا ارتکاب کرنے والے اپنی زیادتی پر بھی اصرار جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ توہین آمیز خاکوں میں کئی چیزیں ایسی ہیں جن سے مسلمانوں کا اشتعال میں آنا لابدی امر ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں میں اس بارے میں جواتفاقِ رائے سامنے آیا ہے، اس کی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی۔ پھر ان خاکوں کی مذمت کرنے والوں میں صرف مسلمان ہی پیش پیش نہیں ،بلکہ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے بھی ان کے ہم آواز ہیں ، حتیٰ کہ دین ومذہب سے بالا ہو کر آزاد خیال لیکن سنجیدہ فکر لوگ بھی ان خاکوں کی مذمت کررہے ہیں ۔ 1. توہین آمیز خاکے اوراسلام جہاں تک اس احتجاج کا تعلق ہے تو یہ اس ظلم وزیادتی کا رد عمل ہے، لیکن ان خاکوں یا کارٹونوں میں کونسی چیزیں ایسی پائی جاتی ہیں ، جن پر اعتراض کیا جارہا ہے؟ اکثر مضامین میں اس پر کوئی روشنی نہیں ڈالی گئی، ذیل میں ہم ان وجوہات کا تذکرہ کرتے ہیں جن کی بنا پر یہ کارٹون دنیا بھر کے سلیم الفکر لوگوں کی دلآزاری کا سبب بنے ہیں ، مثلاً 1. دیگر مذاہب کے ماننے والے تو اپنی مقدس شخصیات کی تصاویر بنانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے جیساکہ عیسائی حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تصاویر اکثر وبیشتر اپنے چرچوں یا گھروں میں آویزاں کرتے ہیں ، حتیٰ کہ ان کے مجسمات بنانے میں کوئی حرج بھی محسوس نہیں کیا جاتا،بلکہ بعض مذاہب میں تو انہی مجسّموں کی ہی عبادت کی جاتی ہے مثلاً ہندو اور بدھ مت
[1] طلوع اسلام، جون ۱۹۳۸ء، ص ۱۱ [2] طلوع اسلام، جولائی ۱۹۳۸ء، ص۵۹