کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 231
قیامِ پاکستان کے بعد اِس وقت کے ضلع لائل پور (حال فیصل آباد) کے اِس دُور افتادہ گاؤں کی جو قسمت جاگی توبہت سے علماے کرام اور صلحاے عظام نے جن کا تعلق فیروزپور اور امرتسر کے مختلف مقامات سے تھا، اِس دُور اُفتادہ اور گمنام سے گاؤں کو قدومِ میمنت لزوم سے نوازا اور اِسے دارِ ہجرت ہونے کا شرف بخشا، اِن علما و اولیا کرام میں سے مولانا عبدالحکیم بڈھیمالوی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا عبدالغنی بڈھیمالوی رحمۃ اللہ علیہ ، مولاناحافظ ابوالحسن عبداللہ محدث بڈھیمالوی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا حافظ احمد اللہ بڈھیمالوی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا قدرت اللہ رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا محمد عمر رحمۃ اللہ علیہ ، صوفی محمد رحمۃ اللہ علیہ ، صوفی عبدالجلیل رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا محمد رحمۃ اللہ علیہ (راقم الحروف کے دادا محترم)، حاجی احمد دین رحمۃ اللہ علیہ (دادا جان کے برادر ِاصغر) اور مولانا غلام اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کے اسماے گرامی بطورِ خاص قابل ِذکر ہیں اور آہ! اَب یہ تمام حضرات راہگرائے ملک ِ جاوداں ہوچکے ہیں ۔ رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین! وہ صورتیں ، الٰہی! کس ملک بستی ہیں اب جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستی ہیں اِن علماے کرام میں سے مولانا عبدالحکیم رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے طویل عمر کے بعد ۱۹۶۱ء میں انتقال فرمایا اور جنہیں المُحلّٰی لابن حزم رحمۃ اللہ علیہ سے خصوصی شغف بلکہ عشق تھا کہ وہ ہر وقت اِس کتاب کے مطالعہ میں مستغرق رہتے تھے، بندۂ عاجز نے اِن سے قرآن مجید کی آخری دو سورتوں کا ترجمہ پڑھا۔ حضرت مولانا ابوالحسن عبداللہ محدث بڈھیمالوی رحمۃ اللہ علیہ میرے جلیل القدر استاد ِگرامی ہیں ، میں نے جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ۱۹۶۲ء سے ۱۹۶۸ء تک سات سال اِن کی نگرانی میں تعلیم و تربیت کے مراحل طے کئے۔ صحیح بخاری سمیت کئی ایک کتابیں پڑھیں اور اِن سے خصوصی کسب ِفیض کیا،جبکہ مولانا حافظ احمد اللہ بڈھیمالوی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے اِسی گاؤں میں ۱۹۶۹ء میں الجامع الصحیح للإمام البخاريکی بلاشرکت غیرے اوّل سے آخر تک قرأت کا شرف حاصل کیا۔ رحمہم اللہ تعالیٰ ! چک ۳۶ گ ب کے مرحوم اور موجود علما کا تذکرہ ایک مستقل کتاب کا موضوع ہے، دیکھئے اس موضوع پر قلم اُٹھانے کی اللہ تعالیٰ کسے سعادت عطا فرماتے ہیں ؟ اِس وقت تو برسبیل تذکرہ یہ باتیں نوکِ قلم پر آگئیں ۔ میں ذکر یہ کررہا تھا کہ حضرت مولانا غلام اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کا شرف مجھے بہت بچپن ہی میں حاصل ہوا، اِس لئے کہ میری ولادت کے