کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 229
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا ایک مکالمہ
اہل السنہ کے سرخیل حضرت امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے چنگیزی گورنر نے پوچھا کہ تمہارا یزید کے متعلق کیا خیال ہے؟
میں نے کہا : نہ ہم اس سے محبت رکھتے ہیں اور نہ ہی اُسے گالی دیتے ہیں کیونکہ وہ کوئی اتنا نیک نہیں تھا کہ ہم پر اس سے محبت رکھنی واجب ہوتی اور ہم کسی مسلمان کو نام لے کر گالی بھی نہیں دیتے۔
اس نے کہا: کیا تم اس پر لعنت نہیں کرتے؟ کیا وہ ظالم نہیں تھا؟ کیا اس نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو قتل نہیں کیا تھا؟ میں نے جواب دیا : جب ہمارے سامنے حجاج اور اس طرح کے دیگر ظالموں کا ذکر کیا جاتا ہے تو ہم ایسے ہی کہتے ہیں ، جیسے قرآن میں ہے :
﴿ أَلاَ لَعْنَۃُ اللّٰہ ِعَلیٰ الظَّالِمِیْنَ﴾ (ہود:۱۸)
اور ہم نام لے کر کسی پر لعنت کرنے کو پسند نہیں کرتے البتہ جس (بدبخت) نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کیا یا جس نے ان کے قتل پر معاونت کی، یا وہ ان کے قتل پر خوش ہوا تو اس پر اللہ اور اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ اللہ تعالیٰ اس کے فرض اور نفل کو قبول نہ فرمائے۔
اس نے کہا: کیا تم اہل بیت سے محبت نہیں کرتے؟
میں نے کہا: اہل بیت سے محبت رکھنا ہم پر فرض ہے اور اس محبت پراجر بھی دیا جائے گا،کیونکہ صحیح مسلم میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أذکرکم اللّٰہ في أہل بیتي)) (رقم:۲۴۰۸)
’’میں تمہیں اپنے اہل بیت کے سلسلے میں اللہ یاد دلاتا ہوں ۔‘‘
اور ہم نمازو ں میں ہر روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر درود پڑھتے ہیں ۔
اُس نے کہا: جو کوئی اہل بیت سے بغض رکھے تو؟
میں نے جواب دیا: ان سے بغض رکھنے والے پر اللہ اور اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، اللہ اس کے فرض اور نفل کبھی قبول نہ کرے۔
(مجموع فتاویٰ شیخ الاسلام ابوالعباس احمد بن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ : ص۴۸۸)