کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 190
نقد و نظر پروفیسرحافظ محمد دین قاسمی
علماے کرام کے خلاف پرویز کا معاندانہ رویہ
ایک زمانہ تھا جب پرویز صاحب علماے سلف و خلف کی ہم نوائی میں قرآن و سنت کے سرچشمہ اسلام ہونے کے قائل تھے۔ دونوں کو (یعنی قرآن کو بھی اور سنت ِ رسول کو بھی) اَدلہ شرعیہ مانتے تھے اور ہر چیز کو کتاب و سنت ہی کی کسوٹی پر پرکھنے کے دعوے دار تھے، اور اثبات ِ دعویٰ کے لئے خود اپنے آپ پر بھی، اور دو سروں پربھی کتاب و سنت ہی سے دلیل پیش کرنے کا مطالبہ کیا کرتے تھے۔ اس قسم کے اُن کے متعدد اقتباسات میں سے چند ایک ایسے اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں جو طلوع اسلام کے اوّلین سالِ اشاعت (۱۹۳۸ء)کی فائل سے ماخوذ ہیں :
1.’’طلوع اسلام کا نصب العین ان تمام سوالات کا حل کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کرنا ہے۔‘‘ [1]
2. ’’ہمارا دعویٰ ہے اور علیٰ وجہ البصیرت یہ دعویٰ ہے کہ قرآن و سنت اور آثار و تاریخ میں کہیں ایک سند بھی اس چیز کے اثبات میں نہیں ملے گی کہ مسلمانوں نے غیر قوموں سے انفرادی طور پر دوستی اور تولی کے تعلقات قائم کئے ہوں ، اگر کسی کو اس میں شک ہو تو اپنے دعویٰ کے اثبات میں کوئی ایک سند پیش کرے۔‘‘[2]
3. ’’کتاب وسنت کی ان تصریحات کو سامنے رکھئے اور پھر دیکھئے کہ اگر مسٹر جناح یا کوئی اور مسلمان یہ کہہ دے کہ (i) ہندؤوں اور مسلمانوں میں اتحادِ عمل کی صرف یہی صورت ہے کہ ان دونوں کے درمیان من حیث الجماعت معاہدہ ہو اور(ii) ایک فریق کو مسلمانوں کی
نمائندہ جماعت تسلیم کیا جائے اور دوسرے فریق کو غیر مسلموں کی نمائندہ جماعت : توکہئے کہ