کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 187
جواب :اس طرح کے شخص کو معافی مل سکتی ہے کیونکہ اسے مشقت ہوتی ہے۔ لیکن وہ تیمم کرلے، کیونکہ تیمم میں وضو سے کم وقت لگتا ہے۔ اگر پھر بھی مشقت باقی رہے تو کوئی حرج نہیں ۔٭
سوال19. کیا اعمال لکھنے والے فرشتے میت کی قبر پربیٹھ کر اس کے لئے دعاے مغفرت کرتے ہیں ، جیسے ترمذی نے روایت کیا ہے ؟
جواب:کیا قبر کے پاس بیٹھنے والے فرشتے اعمال لکھنے والے ہی ہیں ،جیسے ترمذی نے روایت کی ہے؟تو جواب یہ ہے کہ بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ وہی فرشتے ہیں جو دنیا میں اعمال لکھتے تھے بشرطیکہ حدیث ثابت ہو۔ اسی سے سوال کا جواب نکلتا ہے۔
سوال20. کیا یہ وہی دو فرشتے ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں سائق وشہید کے الفاظ سے کیا گیا ہے، یا ان کے علاوہ کوئی اور ہیں ؟
جواب : وہ فرشتے جنہیں قرآن مجید میں سائق وشہید کے طور پر ذکر کیا گیا ہے، اگر یہ کاتبین ہی ہیں ، تو میرے نزدیک یہ وہی ہیں ، بعض نے انہیں دوسرے قرار دیا ہے۔ اس مسئلہ میں بہت سے اقوال ہیں جو طبری رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کئے ہیں ۔
سوال21. کیا روزقیامت کے سورج ہوگا؟
جواب : جی ہاں ، لیکن وہ موقف (میدانِ محشر) میں ہوگا۔ جب وہاں ٹھہرنے کا وقت ختم ہوجائے گا تو سورج اور چاند کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
سوال22. کیا سورج لوگوں کے سر کے قریب ہوگا جس طرح مشہور ہے؟
جواب: جی ہاں ، یہ صحیح ہے۔ صحیح حدیث میں اس کا ذکر آتا ہے لہٰذا اس پر ایمان رکھنا واجب ہے۔ (صحیح مسلم:رقم ۲۸۶ )
سوال23.کیا لوگ پسینے میں غرق ہوں گے؟
جواب: جی ہاں ، یہ بات صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ کسی کا پسینہ اس کے منہ تک لگام کی
_______________
٭ اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ قرآن پڑھنے،پڑھانے اور چھونے کے لیے باوضو ہونا مستحب اور افضل ہے،لیکن وضو کے وجوب پر کوئی صحیح اور صریح دلیل نہیں خواہ آدمی مجبور نہ بھی ہو ۔قرآن پڑھنے،پڑھانے یا چھونے کے لیے وضو کے ضروری ہونے پر جن دلائل سے استدلال کیا گیا ہے وہ تمام کے تمام احتمالی ہیں، یقینی اور صریح نہیں۔ واللہ اعلم (محمد شفیق مدنی)