کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 185
مذکور في (( ھٰذا الرجل)) (اس آدمی کے بارے میں ) کے لفظ کی وجہ سے کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ھٰذا (یہ) کا لفظ بول کر حاضر کی طرف ہی اشارہ کیاجاتا ہے۔یہ کوئی دلیل نہیں ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذہن میں (تصور کی صورت میں ) حاضر ہوتے ہیں ۔ ذہن میں اسی یاد کی بنا پر ہٰذا کا لفظ بولا جاسکتا ہے۔ سوال9. اگر روح کاقبر پر ٹھہرنا ثابت ہو تو کیا روح لحد پر ٹھہرتی ہے یا قبر کے کنارے پر؟ جواب:روح کا ٹھکانہ کون سا ہے ؟ اس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے کہ روح کا جسم سے معنوی تعلق ہوتا ہے، وہ اس کی تکلیف اور راحت سے متاثر ہوتی ہے۔ سوال10. چھڑی یا پودے کی شاخ (قبر پر)کس جگہ لگائے جائیں ؟ جواب: اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں ان کا ذکر مطلق طور پر آیا ہے، لہٰذا کسی بھی جگہ لگانے سے مقصد حاصل ہوجائے گا۔٭ سوال11. اگر کوئی اجنبی آدمی قرآن میں سے کچھ پڑھ کر اس کا ثواب میت کو بخشے تو کیا میت کو وہ تلاوت پہنچتی ہے؟ جواب : یہ مشہور مسئلہ ہے، ہم نے اس بارے میں ایک کتابچہ بھی لکھا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ متقدمین علما میں سے اکثر پہنچنے کے قائل ہیں ۔ راجح قول یہ ہے کہ اس مسئلہ میں توقف کرنا چاہئے۔ البتہ یہ عمل کرنا اور کثرت سے کرنا مستحب ہے۔٭ سوال12. کیا وفات کے بعد انسان کے اعمال میں کمی بیشی ہوسکتی ہے جیسے ابن عبدالسلام نے نقل کیا ہے یا کیا مسئلہ ہے ؟ _______________ ٭ یہ موقف محل نظر ہے کیونکہ بعض علما نے اسے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ کہا ہے،کیونکہ آپ کو وحی کے ذریعے صاحب ِقبر کے عذاب کے متعلق علم ہو گیا تھا اور آپؐ نے سبز شاخ کو قبر پر لگاتے وقت فرمایا تھا کہ شاید اس سے اس کے عذاب میں تخفیف ہو جائے۔ (محمد شفیق مدنی) ٭ میت کے ایصالِ ثواب کے لیے قرآن پڑھنا کسی صحیح دلیل سے ثابت نہیں، البتہ اجنبی آدمی میت کے لیے دعا کر سکتا ہے یا اس کی طرف سے فرضی حج، قرض یا کوئی اور مالی حق ادا کرے تو درست ہے۔ہاں اولاد کے ہر عمل کا میت کو ثواب پہنچتا ہے خواہ قرآن خوانی ہو یا کوئی اور عمل کیونکہ اولاد والدین کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔ (محمد شفیق مدنی)