کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 184
5. کیا میت کو قبر کی زیارت کے لئے آنے والے کا پتہ چل جاتاہے اور اسے اس سے خوشی ہوتی ہے ؟
جواب : ہاں ، جب اللہ تعالیٰ چاہے تو میت کو بتا دیتا ہے کیونکہ ارواح کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت ہوتی ہے ،جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے:’’شہیدوں کی روحیں سبز پرندوں کے پیٹوں میں ہیں ، جنت میں چُگتی پھرتی ہیں ۔‘‘ (صحیح مسلم :۱۸۸۷ )
احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے مؤمنوں کی ارواح کے بارے میں ایسا ہی قول منقول ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ ’’روحیں عرش کے نیچے قندیلوں میں ٹھہرتی ہیں ۔‘‘ یہ سب کچھ مذکورہ بالا اِتصال سے مانع نہیں ۔ جس نے اسے بعید از قیاس قرار دیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے اسے دنیا کے حالات پر قیاس کیا ہے۔ جبکہ برزخ کے حالات دنیا سے مختلف ہیں ۔
سوال6. عذاب روح کو ہوتا ہے یا جسم کو یا دونوں کو؟
جواب : دونوں کو ہوتا ہے، لیکن وہ اصل میں روح کو ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ جسم کوبھی تکلیف ہوتی ہے۔ اسی طرح قبر کی راحت کا معاملہ ہے۔ لیکن دنیا والوں میں سے کوئی دیکھے تو اسے اس کا اثر نظر نہیں آئے گا، حتیٰ کہ اگر قبر کھول کر میت کو دیکھا جائے تو وہ اسی طرح پڑی ہوگی، جس طرح دفن کے وقت رکھی گئی تھی۔
سوال7. جب منکر اور نکیر اس کے پاس آتے ہیں تو اسے کیا کہتے ہیں ؟
جواب: اس کی تفصیل مسنداحمد میں حضرت براء رضی اللہ عنہ کی لمبی حدیث میں ، اور ابن حبان میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔ ( جس کا حوالہ اوپر گزرا ہے)
سوال8. کیا میت کونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نظر آتے ہیں ؟
جواب : کسی صحیح حدیث میں اس کا ذکر نہیں ۔ یہ دعویٰ ناقابل اعتماد افراد نے حدیث میں