کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 183
کے پاس منکر اور نکیر آجاتے ہیں تو کیا اُسے بٹھا کر سوال کئے جاتے ہیں یا سوالات کے دوران لیٹے رہنے دیا جاتا ہے ؟ جواب: وہ انسان کو بٹھا کر سوال کرتے ہیں ، جیسے ،حضرت براء رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث میں ہے۔ اس حدیث کو ابو عوانہ نے صحیح کہا ہے اور احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اسے مسند میں روایت کیا ہے۔ (مسنداحمد: رقم ۱۸۷۳۳، صفحہ ۱۳۳۴ طبع بیت الافکار الدولیہ) سوال2. کیا روح دوبارہ جسم میں آجاتی ہے جس طرح زندگی میں تھی یا نہیں ؟یا کیا صورتِ حال ہوتی ہے، اور سوالات کے بعد روح کہاں رہتی ہے؟ جواب: روح دوبارہ جسم میں داخل ہوتی ہے البتہ حدیث کے ظاہر الفاظ سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ صرف اوپر کے آدھے دھڑ میں روح داخل ہوتی ہے۔ سوال3. کیا روح ہمیشہ قبر میں مقیم رہتی ہے یا کبھی اوپر چلی جاتی اور کبھی آجاتی ہے؟ جواب: مومنوں کی روحیں علیـین میں ، اور کافروں کی روحیں سجین میں ہیں اور ہر روح کا رابطہ (جسم سے) ہوتا ہے، لیکن وہ ایک معنوی رابطہ ہے جو دنیوی زندگی والے رابطے کی طرح نہیں ،بلکہ جدا ہونے کے لحاظ سے اس کی کیفیت تقریباً ایسی ہے جیسے سوئے ہوئے آدمی کی حالت ہوتی ہے۔ بعض نے اسے سورج اور دھوپ کے تعلق سے تشبیہ دی ہے۔ مختلف روایات میں یہ بات مشترک ہے کہ اَرواح کا مقام علیین اور سجین ہے اور یہ کہ روحیں قبروں کے آس پاس ہوتی ہیں ۔ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ نے اسے جمہور کا قول قرار دیا ہے۔ سوال4. جب مرنے والے کو مٹی ڈال کر دفن کردیا جاتا ہے، اس وقت اگر میت کو باہر سے تلقین کی جائے توکیا وہ تلقین کرنے والے کی بات سنتا ہے، حالانکہ ان دونوں کے درمیان کافی فاصلہ ہوتا ہے ؟ جواب:ہاں ، اس کی وجہ وہ تعلق ہے جس کی طرف ہم نے ابھی اشارہ کیا ہے۔ اس کو اس زندہ آدمی پر قیاس نہیں کیا جاسکتا جو کنوئیں کی گہرائی میں ہو اورکنواں اوپر سے بند ہوجائے۔ ایسا شخص تو کنوئیں سے باہر کے لوگوں کی بات نہیں سن سکتا۔٭ _______________ ٭ میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد اسے تلقین کرنے کا اسلام میں کوئی تصور نہیں، تلقین کا یہ حکم تو قریب المرگ شخص کے لئے ہے ۔ میت کے لیے تو صرف دعا یا اس کی طرف سے صدقہ وغیرہ ہو سکتا ہے۔ [گذشتہ ] باقی رہا میت کے سننے کا سوال تو اس کے بارے میں صحیح حدیث سے یہ ثابت ہے کہ وہ اس موقع پر لوگوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے، اس کے سوا کسی اور بات سننے کا کتاب وسنت سے کوئی صحیح ثبوت نہیں ملتا لہٰذا اصل یہی ہے کہ میت کو کوئی چیز سنائی نہیں دیتی سوائے ا س کے جو مختلف مواقع پر میت کے سننے کے بارے میں صحیح حدیث سے ثابت ہے یا معجزانہ طور پر اللہ تعالیٰ کسی کو کچھ سنانا چاہے تو وہ نا ممکن نہیں،لیکن میت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ خود جب چاہے ،جو چاہے سن لے۔ (محمد شفیق مدنی)